امریکی صدر جان ایف کینیڈی قتل کیس کے آخری خفیہ دستاویزات 60 برس بعد جاری

واشنگٹن: امریکی حکومت نے صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق آخری خفیہ دستاویزات جاری کر دی ہیں، جو اس کیس سے جڑی سازشی نظریات کو مزید ہوا دے سکتی ہیں۔

نیشنل آرکائیوز کے مطابق، یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری 2025 کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت کیا گیا، جس میں کینیڈی، ان کے بھائی رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق تمام فائلز کو بغیر ترمیم کے جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

یہ کیس 60 سال بعد بھی دنیا بھر میں بحث کا موضوع ہے۔ وارن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، لی ہاروی اوسوالڈ نے اکیلے کینیڈی کو قتل کیا تھا، لیکن کئی لوگ اس نتیجے سے متفق نہیں۔ سی آئی اے اور ایف بی آئی نے قومی سلامتی کے خدشات کے باعث ہزاروں دستاویزات کو اب تک خفیہ رکھا تھا، جنہیں اب جاری کر دیا گیا ہے۔

کئی محققین کا کہنا ہے کہ ان دستاویزات میں کوئی ایسا انکشاف موجود نہیں جو سازشی نظریات کو ختم کر سکے۔ اس قتل کے پیچھے سوویت یونین، کیوبا، مافیا، یا اس وقت کے نائب صدر لنڈن بی جانسن کا ہاتھ ہونے کی قیاس آرائیاں برسوں سے گردش کر رہی ہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سی آئی اے نے کمیونزم کے خوف میں کیوبا کے رہنما فیڈل کاسترو کے قتل کے لیے خفیہ منصوبے بنائے تھے۔ اوسوالڈ 1959 میں سوویت یونین چلا گیا تھا لیکن 1962 میں امریکہ واپس آیا۔

جاری ہونے والے ریکارڈز میں زیادہ تر ایف بی آئی کی تحقیقات کے ادھورے سراغ شامل ہیں، اور ان میں سے بیشتر پہلے ہی عوام کے سامنے آ چکے ہیں۔

یہ دستاویزات 26 اکتوبر 1992 کے امریکی کانگریس کے ایکٹ کے تحت 25 سال بعد مکمل طور پر جاری ہونی تھیں، لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار رہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں