غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی

غزہ:اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کے ثالثوں نے ایک نئی تجویز پیش کردی۔

ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کے ثالثوں نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد غزہ میں جاری جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔

عہدیدار کے مطابق اس تجویز میں پانچ سے سات سال کی جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا شامل ہے۔

اس حوالے سے حماس کا ایک اعلیٰ سطحی وفد قاہرہ پہنچ رہا ہے جس میں سیاسی کونسل کے سربراہ محمد درویش اور مرکزی مذاکرات کار خلیل الحیّہ شامل ہوں گے۔

گزشتہ ماہ جنگ بندی اس وقت ناکام ہوئی تھی جب اسرائیل نے دوبارہ غزہ پر بمباری شروع کر دی اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو اس ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

اسرائیل کی جانب سے تاحال ثالثوں کی نئی تجویز پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

چند روز قبل حماس نے اسرائیل کی اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا جس میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے بدلے حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ حماس کی مکمل تباہی اور تمام یرغمالیوں کی واپسی سے قبل جنگ ختم نہیں کریں گے جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی سے قبل جنگ کے خاتمے کی یقین دہانی چاہتی ہے۔

فلسطینی عہدیدار کے مطابق حماس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ غزہ کی حکومت کسی ایسی فلسطینی اتھارٹی کو سونپنے پر تیار ہے جس پر قومی اور علاقائی سطح پر اتفاق ہو، خواہ وہ مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی ہو یا کوئی نیا انتظامی ادارہ۔

تاہم نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی آئندہ حکومت میں فلسطینی اتھارٹی کا کوئی کردار نہیں ہوگا جو 2007 سے غزہ پر حکمرانی سے باہر ہے۔

فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس مرحلے پر کسی کامیابی کی پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہے، لیکن موجودہ ثالثی کوشش “سنجیدہ” ہے اور حماس نے “غیر معمولی لچک” کا مظاہرہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 61 ہزار 700 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت معصوم نہتے خواتین اور بچوں کی ہے۔

دوسری جانب قاہرہ میں فلسطینی سفارتخانے نے اپنے عملے کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے خاندانوں سمیت رفاہ بارڈر کے قریب واقع مصری شہر العریش منتقل ہو جائیں۔ یہ عملہ غزہ سے زخمیوں کے مصر کے اسپتالوں میں علاج اور انسانی امداد کی ترسیل کے انتظامات میں مصروف تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں