اسرائیل کے علاقے رَعنانا کے ایک اصلاح پسند یہودی عبادت گاہ میں انتہاپسندوں کے حملے میں پولیس اہلکار سمیت متعدد شرکا زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہودی عبادت گاہ میں اسرائیلی-فلسطینی مشترکہ یادگاری تقریب کی ویڈیو اسکریننگ جاری تھی جس کا مقصد اسرائیل عرب کمیونیٹی کے درمیان امن اور مفاہمت کو فروغ دینا تھا۔
دائیں بازو کی جماعت کے درجنوں حملہ آوروں نے اصلاح پسند یہودی عبات گاہ کے باہر توڑ پھوڑ کی، آگ لگائی اور اندر گھس کر شرکا کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
حملہ آوروں نے اسرائیلی پرچم اُٹھائے ہوئے تھے اور شرکاء کو دھمکا رہے تھے کہ “غزہ چلے جاؤ” اور “تمام عرب طوائفیں ہیں”۔
پولیس نے بمشکل شرکاء کو چھوٹے گروپوں میں اپنی حفاظت میں باہر نکالا تاہم مظاہرین نے ان کی گاڑیوں پر بھی حملہ کیا اور نقصان پہنچایا۔
تقریب میں شریک خاتون نے بتایا کہ ہم پر پتھر برسائے گئے، لاتوں اور تھپڑوں سے مارا گیا، یہاں تک کہ ہم پر تھوکا بھی گیا۔ ہمیں لگا تھا آج ہم مارے جائیں گے۔
ایک لہولہان خاتون نے بتایا کہ میرے سر پر پتھر مارا گیا ہے جب کہ ایک اور شخص نے بتایا کہ ان کی بہن کی گاڑی اندر موجود ہونے کے باوجود کار پتھروں سے توڑ دی گئی۔
مزید پڑھیں
Express News
اسرائیل کے وسطی علاقوں میں جنگلاتی آگ بھڑک اٹھی، یروشلم اور تل ابیب ہائی الرٹ
Express News
ترک دلہن نے جہیز میں ملنے والا 1 کروڑ 12 لاکھ مالیت کا سونا غزہ کیلئے عطیہ کردیا
اسرائیلی رکن پارلیمنٹ اور اصلاح پسند ربی نے اس واقعے کو ایک منظم حملہ قرار دیتے ہوئے پولیس پر تنقید کی کہ خبردار کرنے کے باوجود مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔
پولیس کے مطابق انتہاپسندوں کے حملے میں 4 پولیس افسران اور 3 شرکاء زخمی ہوئے جب کہ 3 حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تین افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے لے جایا گیا ہے اور جلد ان کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست دی جائے گی۔
اس واقعے کی مذمت مختلف تنظیموں اور رہنماؤں نے بھی کی جب کہ لِکوڈ پارٹی کی مقامی رہنما راخیلی بین آری ساکت نے مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تو صرف شروعات ہے۔
دوسری جانب منتظمین اور دیگر تنظیموں نے اس حملے کے باوجود امن، انصاف اور باہمی احترام کے اپنے پیغام کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ “کومبیٹینٹس فار پیس” اور “پیرنٹس سرکل – فیملیز فورم” کی جانب سے بیت شموئیلی نامی ریفارم سینیگوگ میں منعقدہ اس تقریب میں تقریباً 80 افراد شریک تھے۔