انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد اور رضاکاروں کو لے جانے والے ایک بحری جہاز پر مالٹا کے سمندر میں ڈرون حملہ کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فریڈم فلوٹیلا کولیشن نامی بین الاقوامی تنظیم نے بتایا کہ بحری جہاز ’کونشس‘ میں ڈرون حملے کے بعد آگ بھڑک اُٹھی۔
تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ اسرائیل نے کیا تاہم مالٹا کی حکومت نے اس کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔
تنظیم نے مالٹا کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی سفیروں کو طلب کرکے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں، غزہ کی ناکہ بندی اور بین الاقوامی پانیوں میں ایک شہری جہاز پر حملے پر سرزنش کریں۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن نامی تنظیم نے بحری جہاز کے غرق ہونے کا خطرہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس پر 30 بین الاقوامی انسانی حقوق کے کارکن سوار ہیں۔
تاہم مالٹا کی حکومت کا کہنا ہے کہ جہاز پر عملے کے 12 ارکان اور 4 عام شہری سوار تھے۔
قریبی ٹگ بوٹ نے آگ بجھانے کا عمل شروع کیا جبکہ گشت پر مامور ایک مالٹا کی کشتی کو بھی روانہ کیا گیا ہے۔
کئی گھنٹوں کی امدادی کاموں کے بعد جہاز میں موجود تمام 16 افراد کے محفوظ ہونے کی تصدیق کردی گئی۔
تاحال بحری جہاز کے اوپر طیارے گردش کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے ڈرون حملے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے کسی بحری جہاز پر یہ پہلا حملہ نہیں ہے۔ 2010 میں اسرائیلی فوج کے جہاز پر حملے میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے بعد بھی اسرائیل نے غزہ جانے والے امدادی سامان سے لدے بحری جہازوں کو بین الاقوامی پانیوں پر روکتا آیا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں جنگ اُس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1,200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
جس کے جواب میں اسرائیل کے غزہ پر جاری بمباری میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے.