بنگلا دیش: سابق پولیس سربراہ کا انسانیت کے خلاف جرائم کا اعتراف، حسینہ واجد پر فرد جرم عائد

ڈھاکا میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر بنگلا دیش کے سابق انسپکٹر جنرل پولیس چوہدری عبداللہ مامون نے گزشتہ سال ہونے والے مظاہروں کے خلاف کارروائی کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کا اعتراف کرلیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

بین الاقوامی جرائم ٹریبونل (آئی سی ٹی) میں جمعرات کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے صحافیوں کو بتایا کہ سابق آئی جی پی نے اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت کو تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مامون جولائی اور اگست 2024 میں ہونے والی بغاوت کے دوران کیے گئے جرائم کے بارے میں اپنی تمام معلومات فراہم کریں گے۔ عدالت نے ان کی حفاظت کے لیے علیحدہ رہائش کی بھی منظوری دے دی ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال جولائی سے اگست کے دوران شیخ حسینہ حکومت کے خلاف ہونے والے طلبا کے مظاہروں کو کچلنے کی کوششوں میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ آئی سی ٹی اب حسینہ کی معزول حکومت اور ان کی کالعدم جماعت عوامی لیگ سے وابستہ سابق اعلیٰ حکام کے خلاف مقدمات چلا رہی ہے۔

ٹریبونل نے جمعرات کو شیخ حسینہ اور ان کے سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال کے خلاف الزامات ختم کرنے کی وکلا کی درخواست مسترد کر دی۔ دونوں شخصیات پر اس مقدمے میں باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ حسینہ واجد کے سرکاری وکیل عامر حسین نے کہا کہ مقدمہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اس میں کئی قانونی کارروائیاں باقی ہیں۔

یاد رہے کہ 77 سالہ حسینہ واجد مظاہروں کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہوگئی تھیں، جس کے ساتھ ہی ان کے 15 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ انہوں نے ڈھاکا واپس آنے کے لیے جاری کیے گئے حوالگی کے حکم کو نظر انداز کیا اور یکم جون سے ان کی غیر حاضری میں مقدمہ چل رہا ہے۔ ان پر قتل عام کی روک تھام میں ناکامی، سازش، معاونت، اشتعال اور شریک جرم ہونے سمیت کم از کم پانچ سنگین الزامات عائد ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 2 جولائی کو شیخ حسینہ کو ایک الگ مقدمے میں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ فرار وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال کے بارے بھی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بھارت میں موجود ہیں۔ استغاثہ کا موقف ہے کہ مظاہروں کے دوران ہونے والے تشدد کی تمام تر ذمے داری براہ راست شیخ حسینہ پر عائد ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں