0

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ تنازعہ ختم کرنے کا مکمل منصوبہ ،تفصیلات سامنے آگئیں

صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کا غزہ تنازعہ ختم کرنے کےمکمل منصوبےکی تفصیلات سامنے آ آگئیں۔
وائٹ ہاؤس نے طویل انتظار کے بعد بالآخر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے متعارف کرایا گیا 20 نکاتی امن منصوبے کی تفصیلات جاری کردیں۔
1غزہ کو ایک پُرامن علاقہ بنایا جائے گا جہاں دہشتگردی نہ ہو اور یہ اپنے ہمسایوں کے لیے خطرہ نہ بنے۔

2غزہ کو دوبارہ آباد کیا جائے گا تاکہ وہاں کے لوگ، جنہوں نے بہت تکلیف اٹھائی ہے، بہتر زندگی گزار سکیں۔

3اگر دونوں فریق اس منصوبے پر متفق ہوں تو فوراً جنگ بند کر دی جائے گی۔ اسرائیلی فوج پیچھے ہٹ جائے گی، فضائی و زمینی حملے بند ہوں گے، اور جنگی پوزیشنیں جوں کی توں رہیں گی، جب تک مکمل انخلاء کا وقت نہ آ جائے۔

4اسرائیل کے اس منصوبے کو قبول کرنے کے 72 گھنٹوں کے اندر تمام یرغمالیوں کو (زندہ یا فوت شدہ) واپس کر دیا جائے گا۔

5تمام یرغمالیوں کی واپسی کے بعد، اسرائیل 250 قیدی (جنہیں عمر قید ہوئی ہے) اور 1700 غزہ کے شہریوں کو رہا کرے گا جنہیں 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیا گیا، بشمول خواتین و بچوں۔ اگر کوئی اسرائیلی یرغمالی فوت ہوا ہو، تو اس کے بدلے میں اسرائیل 15 فوت شدہ فلسطینیوں کی لاشیں واپس کرے گا۔

6ہمس کے وہ ارکان جو ہتھیار چھوڑ کر امن سے رہنے کا وعدہ کریں، انہیں معافی دی جائے گی۔ جو غزہ چھوڑنا چاہیں گے، انہیں دوسرے ملکوں میں محفوظ راستہ دیا جائے گا۔

7منصوبہ قبول ہوتے ہی غزہ میں بھرپور امداد بھیجی جائے گی، جس میں پانی، بجلی، ہسپتال، روڈز، بیکری، اور دیگر انفراسٹرکچر کی بحالی شامل ہوگی۔

8امداد کی ترسیل اقوام متحدہ اور دیگر غیر جانب دار ادارے کریں گے۔ رفح بارڈر کھولنے کا بھی انتظام کیا جائے گا جیسا کہ 19 جنوری 2025 کے معاہدے میں تھا۔

9غزہ میں ایک عبوری (عارضی) حکومت قائم ہو گی جو سیاست سے پاک ہوگی۔ یہ حکومت فلسطینی ماہرین اور بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل ہوگی۔ اس کی نگرانی ایک نیا ادارہ “بورڈ آف پیس” کرے گا، جس کی سربراہی صدر ٹرمپ کریں گے، اور دیگر عالمی رہنما بھی اس میں شامل ہوں گے (جیسے ٹونی بلیئر)۔

10غزہ کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے ایک خاص اقتصادی منصوبہ بنایا جائے گا جس میں ماہرین کی مدد سے سرمایہ کاری، نوکریاں، اور ترقی کے مواقع دیے جائیں گے۔

11ایک خصوصی معاشی زون (Special Economic Zone) قائم کیا جائے گا، جہاں تجارتی شرائط آسان ہوں گی تاکہ سرمایہ کاری بڑھے۔

12کسی کو زبردستی غزہ سے نہیں نکالا جائے گا، اور جو جانا چاہیں وہ جا بھی سکیں گے اور واپس بھی آ سکیں گے۔ مگر لوگوں کو وہیں رہ کر غزہ کو بہتر بنانے کی ترغیب دی جائے گی۔

13حماس یا کوئی بھی جنگجو گروہ غزہ کی حکومت میں شامل نہیں ہو گا۔ تمام ہتھیار، سرنگیں، اور اسلحہ ساز فیکٹریاں تباہ کی جائیں گی۔ ایک عالمی نگرانی میں تمام اسلحہ ختم کیا جائے گا، اور جنگجوؤں کو پرامن زندگی کی طرف لانے کا پروگرام شروع کیا جائے گا۔

14خطے کے ملک اس بات کی گارنٹی دیں گے کہ حماس یا دیگر گروہ امن معاہدے کی خلاف ورزی نہ کریں اور “نیا غزہ” کسی کے لیے خطرہ نہ ہو۔

15ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کی جائے گی جو غزہ میں امن قائم کرے گی، مقامی پولیس کو تربیت دے گی، اور بارڈر سیکیورٹی کو بہتر بنائے گی۔ یہ فورس اسرائیل، مصر، اردن وغیرہ سے مشاورت کرے گی۔

16اسرائیل غزہ پر قبضہ یا الحاق نہیں کرے گا۔ جیسے جیسے ISF علاقے کو کنٹرول کرے گی اور امن قائم ہوگا، اسرائیل آہستہ آہستہ غزہ سے فوج نکالے گا۔ کچھ دیر کے لیے سرحدی سیکیورٹی اسرائیل کے پاس رہے گی جب تک مکمل امن قائم نہ ہو جائے۔

17اگر حماس یہ منصوبہ قبول نہ کرے، تو جو علاقے اسرائیلی فوج نے خالی کیے ہوں، وہاں ISF کے تحت امداد اور ترقیاتی کام شروع کر دیے جائیں گے۔

18مذاہب کے درمیان مکالمہ شروع کیا جائے گا، تاکہ دونوں طرف نفرتیں کم ہوں اور امن و برداشت کا پیغام پھیلے۔

19جب غزہ کی تعمیر مکمل ہوگی اور فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کرے گی، تب فلسطینی خود مختاری اور ریاست کے قیام کی طرف حقیقی راستہ کھلے گا۔

20امریکہ اسرائیل اور فلسطینی قیادت کے درمیان مذاکرات کا آغاز کرے گا، تاکہ ایک پائیدار سیاسی حل اور پرامن بقائے باہمی کا راستہ بنایا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں