ایڈنبرا: سائنس دانوں نے ایک ایسی ٹھوس شے دریافت کی ہے جو دنیا کے مضبوط ترین مادے کے طور پر ہیرے کو ٹکر دے سکتی ہے۔
محققین کی بین الاقوامی ٹیم کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جب کاربن اور نائٹروجن کے سالموں پر انتہائی تپش اور دباؤ کا اطلاق کیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں کاربن نائٹرائڈز نامی مواد وجود میں آتا ہے جو کیوبک بورون نائٹرائڈ سے زیادہ مضبوط اور ہیرے کے بعد دوسرا سخت مٹیریل ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ دریافت کاروں اور خلائی جہازوں پر حفاظتی پرت، اعلیٰ کارکردگی والے آلات، شمسی پینلز اور فوٹو ڈیٹیکٹرز جیسے صنعتی مقاصد میں استعمال ہونے والے مٹیریل کے لیے راہ کھولے گی۔
مٹیریل محققین 1980 کی دہائی سے کاربن نائٹرائیڈز کی صلاحیتوں کے متعلق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس وقت انہیں پہلی بار اس کی تپش کی مزاحمت سمیت کئی غیر معمولی خصوصیات کا علم ہوا تھا۔
پھر بھی تین دہائیوں کی تحقیق اور ان کو بنانے کی متعدد کوششوں کے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔تاہم، یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے محققین کی سربراہی میں کام کرنے والے محققین کی ٹیم (یونیورسٹی آف بیریوتھ،جرمنی اور یونیورسٹی آف لِنکوپِنگ، سوئیڈن) کو بالآخر یہ کامیابی حاصل ہوئی۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ڈومِینیک لینیئل کا کہنا تھا کہ ان نئے کاربن نائٹرائڈ مٹیریلز میں سے پہلے کی دریافت پر، محققین اس دریافت پر غیر یقینی صورتحال میں تھے کیوں کہ یہ ایک ایسی دریافت تھی جس کے متعلق محققین گزشتہ تین دہائیوں سے سوچ رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مواد صنعتی استعمال اور زیادہ دباؤ والے مٹیریل کی تشکیل کے درمیان خلاء کو پُر کرنے کے لیے مضبوط حل فراہم کریں گے۔