اسلام آباد: ایف بی آر نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فروری انتخابات کے ہر 3امیدواروں میں سے ایک ٹیکس قوانین کی پامالی میں ملوث ہے، یا رجسٹرڈ ٹیکس دہندہ نہیں، یا پھر گزشتہ تین سالوں میں ایک سال انکم ٹیکس کا نان فائلر ہے۔
رپورٹ کے مطابق نان فائلرز اور غیر رجسٹرڈ امیدواروں کی قومی نمائندے بننے کی خواہش ملک کے نان ٹیکس کلچر کی عکاسی کرتی ہے جوکہ ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے تقریباً 28 ہزار امیدواروں کے اعدادوشمار شیئر کئے، ان میں 9,200 ایف بی آر کیساتھ رجسٹرڈ نہیں، یا تین سال میں سے ایک کے دوران نان فائلر ہیں۔ 9,200 سے زائد امیدواروں کا ٹیکس قوانین کی پابندی نہ کرنے کا مطلب پارلیمنٹ کے ایک قانون کی پامالی کے باوجود ان کا عام انتخابات میں حصہ لینا ہے۔
ذرائع کے مطابق 4200 سے زائد امیدوار گزشتہ تین سال سے نان فائلرز تھے، 5,000 سے زائد انکم ٹیکس کیساتھ رجسٹر ہی نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے سکروٹنی کے دوران 1100 سے زائد امیدواروں کے نادہندہ ہونے کی نشاندہی کی، جس پر انہوں نے کاغذات کی منظوری سے قبل واجبات جمع کر دیئے۔ ان امیدواروں سے چھ ارب روپے کے لگ بھگ وصولیاں ہوئیں، جوکہ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے حقیقی دولت ظاہر نہیں کی تھی۔ ان سے موصول واجبات 2019 میں ارکان قومی اسمبلی و سینٹ کے ادا انکم ٹیکس سے کہیں ہے۔
ایف بی آر کی جاری ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق 2019 میں ارکان قومی اسمبلی و سنیٹ نے مجموعی آمدنی 11 ارب روپے ظاہر کی، ٹیکسوں کی مد میں محض 576ملین روپے ادا کئے جوکہ ان کی آمدنی کا 5.2 فیصد اورایک تنخواہ دار پر عائد ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ 35 فیصد شرح سے کم ہے۔
نیز یہ امر قابل افسوس ہے کہ ریٹرننگ افسروں نے ڈیفالٹر امیدواروں کے کاغذات منظور نہیں کئے جوکبھی فائلر تھے، مگر نان فائلرز اور غیر رجسٹرڈ امیدواروں کے منظور کر لئے ہیں۔