عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے جہاں انسان و حیوان متاثر ہوئے ہیں وہیں درخت بھی تاثر ہیں۔
آب و ہوا کی تبدیلی کے مطابق درخت خود کو ڈھالنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ ان کی نشو نما کیلئے ایک ضروری چیز فنگس میں کمی ہورہی ہے۔
فنگس درختوں اور پودوں کو ضروری غذائی اجزاء اور پانی فراہم کرتا ہے۔ زیادہ تر درختوں کی نسلیں غذائی اجزاء اور پانی کے لیے زیر زمین فنگس پر انحصار کرتی ہیں جسے ectomycorrhizal fungi کہتے ہیں۔
گرمی اور خشک سالی سے فنگس کو خطرات لاحق ہیں کیونکہ گرمی اور خشکی درختوں اور فنگس دونوں کیلئے ضرررساں ہے۔
فنگس اور پودے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں جسے سوائل کاربن سیکوسٹریشن کہتے ہیں۔ اس میں ماحول سے کاربن حاصل کیا جاتا ہے اور اسے مٹی میں محفوظ کیا جاتا ہے۔
سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف انڈر گراؤنڈ نیٹ ورکس (ایس پی یو این)، فنگائی فاؤنڈیشن اور گلوبل فنگائی جیسی تنظیمیں مٹی کے ماحولیاتی نظام کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہیں۔ وہ زمین کے فنگل نیٹ ورکس کے نقشے بنانے کی عالمی کوشش کی بھی قیادت کر رہی ہیں۔