سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کی نماز جنازہ ادا کردی گئی جس میں ان کے صاحبزادے حماد اظہر نے بھی شرکت کی جو گزشتہ کئی ماہ سے روپوش تھے۔
سینئر سیاستدان، سابق گورنر پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی میاں محمد اظہر کی نماز جنازہ لاہور میں ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں حکومتی، سیاسی، سماجی و کاروباری شخصیات کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تدفین حمد بلاک گارڈن ٹاؤن قبرستان میں کی گئی۔
سینئر سیاستدان اور ملکی سیاسی تاریخ کے شاہد میاں محمد اظہر کی نماز جنازہ قذافی اسٹیڈیم کے باہر ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔
نمازِ جنازہ پروفیسر مولانا محمد یوسف نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں ان کے صاحبزادے اور پی ٹی رہنما سابق وفاقی وزیر حماد اظہر بھی شریک ہوئے۔
صوبائی وزیر فیصل کھوکھر نے صوبائی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے شرکت کی۔ سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری، فواد چوہدری، اراکین پنجاب اسمبلی میاں اعجاز شفیع، حافظ فرحت عباس،فرخ جاوید مون، فردوس شمیم نقوی،شوکت بسرا، مہر واجد، ابوزر سلمان نیازی، جمشید اقبال، میجر ر غلام سرور،بریگیڈئیر ریٹائرڈ مشتاق احمد،سجاد وڑائچ ،شیخ امتیاز محمود بھی نماز جنازہ میں شریک ہوئے۔ لیگی رہنما خواجہ احمد حسان،مہر واجد بھی نماز جنازہ میں شریک ہوئے جبکہ نمایاں صحافتی، کاروباری اور سماجی شخصیات بھی نماز جنازہ میں شریک ہوئیں۔
صدر پاکستان مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے سینیئر سیاستدان میاں محمد اظہر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے میاں محمد اظہر مرحوم کے خاندان سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ مرحوم میاں محمد اظہر کے والد کا میاں محمد شریف مرحوم کے ساتھ دیرینہ تعلق تھا۔ دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت میاں محمد اظہر مرحوم کی مغفرت اور انکے اہل خانہ کو صبر عطا کرے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کے والد اور سابق گورنر پنجاب و رکن قومی اسمبلی میاں محمد اظہر طویل عرصے سے بیمار اور زیر علاج تھے۔ میاں محمد اظہر 2024 کے عام انتخابات میں لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 129 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار آزاد حیثیت کے طور پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوکر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے تھے۔
کارکن کی حیثیت سے اپنا سیاسی کیرئیر شروع کرنے والے سیاستدان میاں محمد اظہر1987ء سے 1991ء تک لاہور کے میئر رہے جب کہ 1990 ءسے 1992 ءتک گورنر پنجاب کے عہدے پر فائز رہے۔ اُن کی عملی سیاسی زندگی کی ابتدائی وابستگی مسلم لیگ ن کے ساتھ تھی اور بعد میں نوازشریف کی جلا وطنی کے دوران پاکستان مسلم لیگ ق میں شامل ہو کر اس کے صدر بنے۔