اسرائیلی حملے میں شہید صحافی انس الشریف نے اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی سے کیا کہا تھا؟

اقوام متحدہ کی نمائندہِ خصوصی برائے اظہار آزادی رائے ایرینی خان (Irene Khan) کا کہنا ہے کہ الجزیرہ کے صحافی انس اور اُس کے ساتھیوں کا قتل اسرائیل کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے تاکہ دنیا تک وہ سب معلومات نہ پہنچ سکے جو ظلم اسرائیل غزہ میں کر رہا ہے۔

ایرینی خان کا الجزیرہ کے شہید صحافی کے حوالے کہنا تھا انس الشریف چاہتا تھا میں اس معاملے کو عوام کے سامنے لاؤں، وہ چاہتا تھا دوسرے لوگ بھی اس معاملے پر آواز اٹھائیں تاکہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے اسے روکا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ انس الشریف نے حمایت پر میرا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کوئی چیز اسے سچ بولنے سے نہیں روک سکتی، اس لحاظ سے انس نے اپنے قتل کر مہر لگا دی تھی، کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ وہ اور الجزیرہ کی پوری ٹیم کو شمالی غزہ میں شہید کر دیا گیا بالکل اس وقت جب اسرائیل نے غزہ سٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح منصوبہ بندی ہے صحافیوں کو راستے سے ہٹانے، آوازوں کو خاموش کرانے اور دنیا کو غزہ میں جاری نسل نسل کشی سے باخبر ہونے سے روکنے کی۔

اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی میڈیا کو رسائی دینے سے انکار کر رکھا ہے چنانچہ یہ سب غزہ کے مقامی صحافی ہیں جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر دنیا کو معلومات فراہم کر رہے ہیں، اسرائیلی کی اس ٹارگٹ کلنگ میں اب تک تقریباً 30 صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے، مارے گئے 200 صحافی ورکرز میں سے کئی جنگ کی شدت میں مارے گئے جبکہ کئی اپنے گھروں میں سوئے ہوئے قتل کر دیے گئے۔

ایرینی خان کا کہنا ہے کہ انس اور اس کے ساتھیوں کی ہلاکتیں، یہ محض جنگی ہلاکتیں نہیں بلکہ ٹارگٹڈ قتل ہے، یہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے تاکہ آزاد صحافتی آوازوں کو روکا جا سکے اور دنیا کو وہ سب کچھ نہ دکھایا جا چکے جو اسرائیل غزہ میں کر رہا ہے، یہ جتنا آزاد صحافت کے لیے خطرہ ہے، اُتنا ہی خود صحافیوں کے لیے بھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں