پشاور:پی ڈی ایم اے نے بارشوں اور سیلابی ریلے کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں اب تک ہوئے جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کردی۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں، سیلابی ریلے میں بہنے، مکانات گرنے و حادثات میں اب تک 341 افراد جاں بحق اور 178 افراد زخمی ہوچکے ہیں، جاں بحق افراد میں 292 مرد، 28 خواتین اور 21 بچے شامل جبکہ زخمیوں میں 144 مرد، 24 خواتین اور 10 بچے شامل ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق یہ حادثات صوبے کے مختلف اضلاع سوات، بونیر، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ، دیر لویر اور بٹگرام، صوابی میں پیش آئے، ان شہروں میں مجموعی طور پر 420 گھر وں کو نقصان پہنچا جس میں 281 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا اور 139 گھر مکمل منہدم ہوئے، سیلاب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر میں اب تک مجموعی طور پر 222 افراد جاں بحق ہوئے۔
پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ کل ہوئی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث اب تک ضلع صوابی میں 11 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہیں۔
پی ڈی ایم کے مطابق 17 سے 19اگست کے دوران کے پی میں شدید بارشوں کا امکان ہے جبکہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق وزیراعلی خیبر پختونخوا کی خصوصی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کی فراہمی مکمل ہوگئی جن میں ٹینٹ، میٹریس، بستر، کچن سیٹ، ترپال، چٹائیاں، مچھر دانیاں، جنریٹرز اور روزمرہ زندگی کی دیگر اشیا شامل ہیں۔
صوبائی حکومت کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ امدادی فنڈ کی مد میں 800 ملین روپے جاری ہوئے ہیں، صوبہ کے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر کی انتظامیہ کو بھی 500 ملین روپے امدادی فنڈ جاری ہوئے ہیں، متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور متاثرین کو فوری معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل طور پر فعال ہے، عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع، موسمی صورتحال سے آگاہی اور معلومات کے لیے فری ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کریں۔
دوسری جانب ضلع نوشہرہ میں طوفانی بارش سے کمرے کی چھت گرگئی جس کے نتیجے میں میاں، بیوی جاں بحق ہوگئے۔ ریسکیو 1122 نوشہرہ کے مطابق چھت گرنے کا واقعہ تحصیل پبی میں چوکی ممریز کے مقام پر پیش آیا۔ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 29 سالہ اسد عمر اور ان کی 24 سال زوجہ شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس، امدادی کاموں پر بریفنگ
صوبے کی موجودہ صورتحال پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کے کاموں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں مشیر خزانہ، چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، متعلقہ انتظامی سیکریٹریز اور پی ڈی ایم اے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو متاثرہ اضلاع میں حادثات کی نوعیت، نقصانات، ریسکیو سرگرمیوں، فوری ریلیف رسپانس اور میڈیم ٹرم رسپانس سے متعلق آگاہ کیا گیا۔
انہیں بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت صوبے کے نو متاثرہ اضلاع میں فلڈ ایمر جنسی نافذ ہے، چیف سیکرٹری ریلیف اور بحالی کے کاموں کو خود لیڈ کر رہے ہیں، متاثرہ علاقوں میں ضلعی انتظامیہ، ریسکیو ادارے، پولیس، محکمہ مواصلات و تعمیرات، لوکل گورنمنٹ اور دیگر متعلقہ ادارے آن گراونڈ موجود ہیں، ریلیف سرگرمیوں کے لیے ڈیڑھ ارب جبکہ مواصلاتی نظام کی بحالی کے لیے بھی ڈیڑھ ارب روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : پوٹھوہار خطے میں شدید بارشوں کی پیش گوئی، مری میں دو روز کیلئے تعلیمی ادارے بند
اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلاب زدہ اضلاع میں اضافی افسران، اہلکار اور طبی عملہ تعینات کیا گیا ہے، بھاری مشینری کے ذریعے اب تک مجموعی طور پر 100 متاثرہ سڑکوں کو کلیئر کردیا گیا ہے، متاثرہ علاقوں میں 23 ہزار تیار شدہ فوڈ آئٹمز فراہم کیے گئے ہیں، متاثرین کو ٹینٹس، نان فوڈ آئٹمز اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔
بتایا گیا کہ مجموعی طور پر متاثرہ علاقوں میں 2860 خیمے، 6100 میٹریسز، 2700 ہائی جین کٹس، 4300 کچن آئٹمز، 3100 ترپال، 7400 مچھردانیاں، 6800 کمبل، 500 گیس سلنڈر اور دیگر اشیاء پہنچائی گئیں ہیں، ان علاقوں میں موبائل میڈیکل اور دیگر امدادی ٹیمیں مکمل طور پر فعال ہیں، کسی بھی ہیلتھ ایمرجنسی کی صورت میں محکمہ صحت میں ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بونیر کے لیے دو موبائل اسپتال اور خصوصی میڈیکل ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں، رہائشی علاقوں سے پانی کو نکالنے کے لیے ڈی واٹرنگ پمپس کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے، ریسکیو 1122 کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا گیا ہے، متاثرہ اضلاع خصوصاََ بونیر میں ایمرجنسی کیمپس قائم کیے گئے ہیں، پہلے مرحلے میں اموات اور زخمیوں کے لیے معاوضے کی فراہمی جاری ہے، مالی نقصانات کے معاوضوں کی ادائیگیوں کے لئے سروے کا عمل جاری ہے۔
وزیر اعلی نے تمام اموات اور زخمیوں کے لیے معاوضوں کی ادائیگی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ انہوں ںے کہا کہ کم سے کم وقت میں نجی املاک بشمول مال مویشی اور دکانوں کے نقصانات کا سروے مکمل کرکے درست ڈیٹا اکٹھا کیا جائے، متاثرین کو تیار شدہ خوراک کے بجائے نقد رقوم دی جائیں تاکہ متاثرین اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کر سکیں، اس کے لئے نادرا ڈیٹا پر مبنی ایک صاف اور شفاف میکنزم تیار کیا جائے، کسی بھی ریلیف سرگرمی کے لئے متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کے پاس فنڈز کی کمی نہیں ہونی چاہیے، انہیں درکار فنڈز کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنائی جائے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ محکمے بہترین کام کر رہے ہیں، ریلیف کے کاموں کو مزید تیز کیا جائے، متاثرہ لوگوں کو بروقت ریلیف کی فراہمی اور ان کی جلد سے جلد بحالی اولین ترجیح ہے، صوبائی حکومت اس مقصد کے لیے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی.