کنیکٹیکٹ: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نل کے پانی اور روز مرہ استعمال کی سیکڑوں اشیاء میں پوشیدہ عام ’فار ایور کیمیکلز‘ ایسے کینسر کے خلیوں کا سبب بن سکتے ہیں جو جسم میں تیزی سے پھیلتے ہوئے بیماری کے علاج میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔
متعدد مطالعوں میں یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ ’پر اور پولی فلورو الکائل (پی ایف ایز)‘ مرکبات کینسر کی متعدد اقسام سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اب محققین کو یہ معلوم ہوا ہے کہ ان مرکبات کا بیماری کے پھیلاؤ سے بھی اہم تعلق ہو سکتا ہے۔
ییل یونیورسٹی کے محققین نے تحقیق میں مشاہدہ کیا کہ جب کولون کینسر خلیوں پر پی ایف ایز کو منکشف کیا گیا تو میٹا اسٹیسِس کے مخصوص آثار سامنے آئے۔ میٹا اسٹیسس ایک ایسا عمل ہوتا ہے جس میں کینسر خلیے جسم کے مختلف حصوں میں منتقل ہوتے ہیں۔
خلیوں کا جسم میں پھیلنا ماہرین کے تحفظات میں اضافہ کرتا ہے کیوں کہ کینسر کے پھیلنے سے اس کے علاج میں مشکل پیش آتی ہے۔
مطالعوں میں بتایا گیا ہے کہ 97 فی صد امریکیوں کے خون میں واضح مقدار میں پی ایف ایز کیمیاء موجود ہوتے ہیں۔
یہ کیمیکل ماحول میں تقریباً ہر جگہ ہی موجود ہیں کیوں کہ ان کو ختم کیا جانا تقریباً ناممکن ہے اور اس ہی وجہ سے ان کو فار ایور کیمیکلز کہا جاتا ہے۔
ماضی میں کیے جانے والے مطالعوں پی ایف ایز کا گردے، پروسٹیٹ اور چھاتی کے سرطان سمیت کینسر کی دیگر اقسام سے تعلق تو دیکھا جا چکا ہے۔ تاہم، جرنل انوائرنمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ہونے والا ییل یونیورسٹی کا مقالہ پہلی تحقیق ہے جو بتاتا ہے کہ یہ کیمیکلز کینسر (بالخصوص کولون کینسر) کو تیزی سے پھیلانے کا سبب بھی ہوسکتے ہیں۔