کراچی: دسمبر میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 397 ملین ڈالر کے ساتھ سرپلس رہا، جس سے بین الاقوامی ادائیگیوں کیلیے پاکستان کی پوزیشن بہتر ہوئی ہے، لیکن معاشی سکڑاؤ کی صورت میں اس کا نتیجہ بھی بھگتنا پڑا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں اضافے کی بنیادی وجہ ترسیلات زر کی آمد اور امپورٹس میں کٹوتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق نومبر کے مہینے میں پاکستان کو کرنٹ اکاؤنٹ میں 15 ملین ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا، اس طرح رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مجموعی طور پر کم ہو کر 831 ملین ڈالر رہا، جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 3.63 ارب ڈالر رہا تھا۔
اس طرح کرنٹ اکاؤنٹ میں سالانہ بنیادوں پر 77 فیصد بہتری دیکھی گئی ہے، ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کسب سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ یوسف رحمان نے کہا کہ دسمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کی بنیادی وجہ امپورٹ میں کمی ہے، دسمبر میں 4.09 ارب ڈالر کی امپورٹ کی گئیں جو کہ نومبر میں 4.44 ارب ڈالر تھی، جبکہ ترسیلات زر بھی بڑھ کر 2.38 ارب ڈالر رہیں، جو کہ نومبر میں 2.26 ارب ڈالر تھیں، انھوں نے کہا کہ امپورٹس میں کٹوتی سے ملک میں معاشی سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ رواں مالی سال کا مکمل کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا ایک فیصد سے کم (2.5 ارب ڈالر) رہنے کا امکان ہے، جبکہ آئی ایم ایف نے یہ تخمینہ 1.6 فیصد (5.7ارب ڈالر) ظاہر کر رکھا ہے، علاوہ ازیں دسمبر میں پاور، آئل اور گیس سمیت مختلف سیکٹرز میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری 6.4 گنا اضافے کے ساتھ 211 ملین ڈالر رہی، جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران محض33 ملین ڈالر تھی۔
گزشتہ ماہ نومبر کے مقابلے میں یہ اضافہ 61 فیصد ہے، جبکہ پہلی ششماہی کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مجموعی طورپر 35فیصد اضافے کے ساتھ 863 ملین ڈالر رہی ہے، جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 640 ملین ڈالر تھی۔