اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ مظاہرین کو ہراساں کرنے سے روکنے اور سہولیات فراہم کی درخواست نمٹا دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بلوچ مظاہرین سے متعلق درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔ عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والے بلوچ مظاہرین کو سیکورٹی فراہم کرنے اور بلوچ مظاہرین کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات 7 دنوں میں فراہم کرنے کا حکم دیا۔
ایڈوکیٹ جنرل نے ماہرنگ بلوچ کی پریس کانفرنس سے متعلق یو ایس بی عدالت میں پیش کرنے کی درخواست کی جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کوئی یو ایس بی نہ دیں اور نہ ہی ایسی کوئی یو ایس بی لینا ہے۔ یہاں ہر روز پریس کانفرنسسز میں لوگوں کی تضحیک ہوتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ بلوچستان سے لوگ یہاں احتجاج کرنے بیٹھے ہیں آپ نے معاملے کو حل کرنا ہے عدالت نے نہیں۔ ان کے مسائل بلوچستان میں بھی آپ سے حل نہیں ہوئے۔ تربت یا کہیں پر بھی ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات درخواست گزار وکلا کو فراہم کریں۔
ایڈوکیٹ جنرل کا موقف تھا کہ بلوچ مظاہرین کو احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔ ہم عدالت کے عبوری ریلیف کے باعث مظاہرین کو کچھ نہیں کہہ رہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بلوچ مظاہرین واپس اپنے گھروں کو چلے جائیں۔
درخواست گزار کی جانب سے وکلاء ایمان مزاری، عطاء اللہ کنڈی و دیگرجبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت اور اسٹیٹ کونسل عبد الرحمٰن عدالت میں پیش ہوئے۔