راولپنڈی: دورانِ عدت نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
اڈیالہ جیل میں غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت ہوئی، جس میں معزز جج نے ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔ اس موقع پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
عدالت نے غیر شرعی نکاح کا جرم ثابت ہونے پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا کا حکم سنا دیا۔ عدالت کے جج قدرت اللھ نے سزا میں دونوں ملزمان کو 5، 5 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔
عدالت مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ غیر شرعی نکاح کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
قبل ازیں عدالت نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ سینئر سول جج قدرت اللہ نے اڈیالہ جیل میں غیر شرعی نکاح کیس کی 14 گھنٹے طویل سماعت کرنے کے بعد دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
دوران سماعت استغاثہ کے چاروں گواہوں پر جرح مکمل کی گئی، جس میں بانی پی ٹی آئی کی طرف سے وکیل سلمان اکرم راجا نے گواہوں سے جرح کی جب کہ بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل عثمان ریاض گل نے گواہوں پر جرح کی۔ گواہوں میں خاور مانیکا، عون چوپدری، نکاح خواں مفتی سعید اور ملازم لطیف عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
عدالت کے حکم پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا نے 342 کا بیان جمع کرایا، جس میں 13، 13 سوالات کے جوابات دیے گئے تھے۔ دونوں ملزمان کی جانب سے سلمان اکرم راجا نے جوابات تحریر کرائے۔عدالت میں 342 کے بیانات کے بعد شکایت کنندہ کے وکیل راجا رضوان عباسی نے حتمی دلائل دیے جب کہ ملزمان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے شہادت صفائی اور دلائل پیش کیے اور ایک گواہ کو پیش کرنے کی اجازت مانگی۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ’گواہ بشریٰ بی بی کے گھر کا ایک فرد ہے، اُس کا نام نہیں بتاؤں گا البتہ اُسے عدالت لانے کی اجازت دی جائے‘۔ عدالت نے شہادت صفائی میں گواہ پیش کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے آج مختصراً جاری کردیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 5 دنوں میں تین بڑے عدالتی فیصلوں میں سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو مجموعی طور پر 31 سال اور بشریٰ بی بی کو مجموعی طور پر 19 سال کی سزا سنائی ہے۔