بشریٰ انصاری نے پاکستانی ڈراموں کے ناموں کو ‘بےہودہ’ قرار دیدیا

لاہور: شوبز انڈسٹری کی سینیئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ اب ہمارے پروڈیوسرز بےہودہ نام (عنوان) والے ڈرامے بناتے ہیں۔

بشریٰ انصاری اکثر اپنے یوٹیوب چینل پر ویڈیوز اپلوڈ کرتی ہیں جن میں وہ مختلف موضوعات پر اپنی رائے کا اظہار کرتی ہیں۔ حال ہی میں، اداکارہ نے موجودہ ڈراموں اور پرانے پاکستانی ڈراموں کے عنوانات کا موازنہ کیا۔

اس بارے میں بات کرتے ہوئے بشریٰ انصاری نے کہا کہ ہمارے دور میں، پروڈیوسرز ڈراموں کے ٹائٹلز (عنوانات) کو اہمیت دیتے تھے۔ ڈرامے کی کہانی، احساس اور کرداروں کے مطابق ٹائٹل دیئے جاتے تھے اور آج تک اُن ڈراموں کے نام لوگوں کو یاد ہیں۔

بشریٰ انصاری نے کہا کہ ہمارے دور میں پروڈیوسرز ڈراموں کے بامعنی عنوانات کی اہمیت پر زور دیا کرتے تھے لیکن اب تو ڈراموں کو بےہودہ اور گھٹیا عنوانات دیے جاتے ہیں جیسے بیچاری تنو، بد نصیب، مجھے طلاق چاہیے، مجھے طلاق ہوگئی، وغیرہ وغیرہ۔

اداکارہ نے کہا کہ پرانے وقتوں میں، ہم نے خوبصورت عنوانات دیکھے جیسے ماہے کنان، زنگار، تنہایاں، ان کہی، دھوپ کنارے، آئینہ۔

اُنہوں نے کہا کہ اب ہمارے پروڈیوسرز ڈراموں کے عنوان کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتے اور نہ ہی ان پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے، کیا ہماری لغت میں الفاظ ختم ہوگئے ہیں؟ یا ہم زیادہ محنت نہیں کرنا چاہتے؟

بشریٰ انصاری نے مزید کہا کہ میں خود کو بہت بڑی لکھاری نہیں کہتی لیکن جب میں نے اپنے ڈرامہ سیریل ‘زیبائش’ کا نام رکھا تھا تو لوگوں نے مجھ سے اس لفظ کا مطلب پوچھا تھا، میں یہ جان کر حیران رہ گئی تھی کہ یہ لوگوں کے لیے ایک نیا لفظ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں