راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے محسن نقوی کی سرجری ہونی چاہیے کیونکہ یہ الیکشن کرانے میں ناکام رہے۔
اڈیالہ جیل کی کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے فوجی شہید ہو رہے، اسلام آباد میں ڈکیتیاں ہو رہی لیکن ان کو کوئی پرواہ نہیں، محسن نقوی سب سے بڑا سفارشی ہے، اس کی کیا خصوصیات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب مجھے خاموش کرنے میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح دھاندلی کور ہو جائے، چیف الیکشن کمشنر نے دھاندلی کرائی پھر ان کے پاس جانے کا کہا جا رہا ہے اور میڈیا کو بند کرنا ان کا مقصد ہے تاکہ جھوٹ کو چھپایا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جو پارٹی میدان میں نہیں آئی ان کو جتوایا گیا، الیکشن کا پوسٹ مارٹم ہونا چاہیے، پورے پنجاب میں ہمارے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں اور پی ٹی آئی کے لوگ جہاں کنونشن کرتے ہیں ان کو اٹھا لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18 سال سے شبلی فراز ایک گھر میں رہائش پذیر ہیں اس پر دھاوا بولا گیا، اپنی جماعت کو پیغام دیا ہے کہ تیاری کریں ملک بھر میں احتجاج ہوگا۔ ملک کے اندر ذرائع آمدنی کم ہو رہی ہے اور قرضے بڑھتے جا رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ، آئی جی جیل خانہ جات اور جیل میں موجود کرنل کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ مجھے فیملی ممبران، وکلاء اور سیاسی رہنماوں سے 30، 30 منٹ ملاقات کا وقت دیا جاتا ہے جبکہ مجھے جیل میں ایک قیدی کھانا بنا کر دیتا ہے اور 6 لوگوں سے زائد لوگوں کو نہیں ملنے دیا جاتا۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے لیے گھر سے کھانا تیار ہو کر آتا تھا، دونوں کے لیے کئی لوگ ملاقات کے لیے جیل آتے تھے۔ آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ ن لیگ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ ن لیگ کے ایم این اے بیرسٹر عقیل ملک آج کی سماعت میں مشاہدے کے لیے عدالت میں موجود ہیں، اس پر کیا کہیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ن لیگ اور ہمارے ایم این ایز کو جیل میں آنا چاہیے۔
صحافی نے سوال کیا کہ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ کا آپ حوالہ دیتے ہیں، آج کے حالات سے کیسے مطابقت رکھتی ہے؟ اس پر بانی پی ٹی آئی پاس کھڑے وکیل انتظار پنجھوتا سے مشورہ کرنے لگے۔
جیل عملے نے میڈیا کو عدالت سے باہر نکال دیا۔