اسلام آباد: جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی کیخلاف میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، آپ اپنی استدعا پڑھیں۔
درخواست گزار میاں داؤد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم جوڈیشل کمیشن کو فریق بنانے کا اعتراض ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ معزز جج اپنی اہلیت پر پورا نہیں اترتے، اس کی تحقیقات کرلیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کسی جج کے خلاف کو وارنٹو دائر ہوسکتی ہے؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ آپ کے دونوں سوالات کے جواب دے دیتا ہوں۔ وکل نے 1998 کا سپریم کورٹ کا سجاد علی شاہ کیس کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں اگر جج کا پرسنل معاملہ ہو تو دیکھ سکتے ہیں۔ وکیل نے جواب دیا کہ جی میں یہی کہہ رہا ہوں۔
وکیل نے استدعا کی کہ میری درخواست قابل سماعت ہے۔ سوشل میڈیا پر چلنے والے لیٹر کی صداقت جاننے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ میں نے آپ کے پوائنٹس لکھ لیے ہیں، بہت شکریہ ۔
وکیل نے بتایا کہ یونیورسٹی کے لیٹرز پر سوشل میڈیا اور میڈیا پر بحث ہو رہی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی آپ میرٹ کی حد تک بات نہ کریں، قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست قابلِ سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔