اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر نے کہا ہے کہ ہم تںخواہ دار طبقے پر اتنا انکم ٹیکس عائد کرنے کے حق میں نہ تھے، ہم نے زراعت، خوراک اور تنخواہوں اور برآمدی شعبے کو بچانے کی پوری کوشش کی مگر ٹیکس عائد کرنا پڑا۔
زرائع کے مطابق سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ چئیرمین ایف بی ار ملک امجد زبیر ٹوانہ نے اجلاس کو بریفنگ دی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایڈوانس ٹیکس کا طریقہ کار دنیا بھر میں ہے۔ اس پر رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس بھی بہت بڑھ گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں ایڈوانس ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ کرلی جاتی ہے، کمزور انفورسمنٹ کے باعث ودہولڈنگ اور ایڈوانس ٹیکس عائد کرتے ہیں، ودہولڈنگ ٹیکس بنیادی طور پر نان فائلرز پر عائد کیا جاتا ہے، اس سال 61 لاکھ ٹیکس فائلر ہیں گزشتہ سال 52 لاکھ ٹیکس فائلر تھے امید ہے اس سال 15 لاکھ مزید ٹیکس فائلرز کا اضافہ ہو گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 24 لاکھ نان فائلرز کی شناخت ہوئی ہے، 18 لاکھ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ٹیکس گوشوارے فائل کیے تھے اور مزید 6 لاکھ افراد کو ان کی پراپرٹی اور گاڑیوں کی خریداری کی مدد سے شناخت کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کا سسٹم اپ ڈیٹ ہورہا ہے کل وزیراعظم نے ایف بی آر کی اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن کی منظوری دی ہے۔
رکن اسمبلی و کمیٹی عمر ایوب نے کہا کہ ایسا نظام نہ ہو جس میں جب جنرل باجوہ کی تفصیلات آئیں تو نوٹس نہ جائے، نیا نظام شفاف اور خود مختار ہونا چاہیے جو سب کے لیے ہو اور تفریق نہ کرے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ڈیجیٹلایزیشن کو مکمل کرنے میں ڈیڑھ سال لگے گا۔ عمر ایوب خان نے کہا کہ تو اس وقت تک ہم نہ ہی سمجھیں۔
اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نئے ٹیکسز کی مخالفت کی مگر مجبوری تھی، ہم سیلری کلاس پر اتنا انکم ٹیکس عائد کرنے کے حق میں نہ تھے، ہم نے زراعت، خوراک اور تنخواہوں اور برآمدی شعبے کو بچانے کی پوری کوشش کی، اب ہمارا فوکس ان شعبوں پر ہوگا جو اپنے حصے کا ٹیکس ادا نہیں کر رہے۔