واشنگٹن: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا ہے۔ پاکستان کو ریاستی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنا ہوں گے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نئے قرض پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے اسٹاف لیول معاہدے کے تحت پاکستان کو سات ارب ڈالر 37 ماہ کے عرصہ میں ملیں گے۔
اعلامیہ کے مطابق پروگرام میں مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو مضبوط بنانے کے اقدامات، ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہیں۔ پاکستان کو 2023 اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت حاصل معاشی استحکام کی بنیاد پر توسیعی فنڈکی سہولت میسر ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے اور زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں۔ پاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کہ معاشی استحکام کیلئے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائے گا اور قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا جبکہ پاکستان میں زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ پاکستان میں ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد اضافہ رواں مالی سال ہوگا۔
آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ ٹیکس آمدنی بڑھانے سے سماجی شعبے کیلئے زیادہ فنڈز میسر ہوں گے۔ ان مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کو باہمی دوستوں کی مدد بہت اہم ہوگی۔ پاکستان میں ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس میں منصفانہ اضافہ ہوگا اور برآمدی شعبے سے ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی۔ ٹیکس بڑھانے سے تعلیم، صحت عامہ کیلئے زیادہ وسائل دستیاب ہوسکیں گے۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پروگرام کا مقصد پاکستان میں میکرو اکنامکس استحکام کو مضبوط کرنے میں مدد کرنا ہے۔ پروگرام سے پاکستان میں پائیدار ترقی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان کو فسکل اینڈ مانیٹری پالیسی میں اصلاحات لانا ہوں گی اور ریاستی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنا ہوں گے۔ پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے سب کو ایک جیسا ماحول فراہم کرنا ہوگا اور انسانی وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ میں مدد بڑھانا ہوگی۔