اسلام آباد کی تینوں نمائندہ بار ایسوسی ایشنز ہائیکورٹ بار ، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور اسلام آباد بار کونسل نے آئینی ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف مزاحمت کرنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد بار کونسل کے علیم عباسی نے دیگر عہدے داروں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم ترامیم کو صرف مسترد ہی نہیں کرتے بلکہ ان کو روکنے کے لیے مزاحمت بھی کریں گے ، مخصوص شخصیات ، مخصوص سیاسی جماعتوں کے لیے بدنیتی پر مبنی ترامیم کی جارہی ہیں، جس کے بعد سپریم کورٹ کے پاس سیشن جج سے زیادہ کا اختیار نہیں ہو گا ، چھ ججز کا خط پسند نہیں آیا تو ان کو ٹھکانے لگانے کے لیے بھی ترمیم کی جارہی ہے۔
اسلام آباد کی تینوں وکلا نمائندہ تنظیموں نے سپریم کورٹ بار سے 63 اے نظر ثانی واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سازش میں چیف جسٹس سہولت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں ، 68 سال عمر رکھ کر رستہ کھولا گیا کہ آپ ہمارے ساتھ ہوں گے تو ہم آپ کو نوازیں گے ، ترمیم پاس ہونے کے بعد کوئی باضمیر جج کام نہیں کر سکے گا۔
وکلا نے 7 اکتوبر کو دن گیارہ بجے آل پاکستان وکلا کنونشن کرانے کا اعلان کیا۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ اِس ملک میں کسی کو سول مارشل لاء نہیں لگانے دینگے، جو ججز جسٹس منیر کے پیروکار ہیں وہ مر بھی جائیں گے تو اُن کا احتساب کرینگے، وکلاء اس آئینی پیکیج کے سامنے دیوار کی طرح کھڑے ہونگے، آئینی عدالت میں جو ججز آئیں گے ہم اُن کا گھیراؤ کرینگے۔