نیو کاسل: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ انرجی ڈرنکس بچوں میں بے چینی، ذہنی تناؤ، ڈپریشن سمیت تشدد اور نشے جیسے رویوں کے خطرات میں اضافے سے تعلق رکھتی ہیں۔
برطانیہ کی نیو کاسل یونیورسٹی کے محققین کے مطابق مطالعے میں انرجی ڈرنکس کی کھپت میں اضافے کا تعلیمی کارکردگی، نیند کے مسائل اور غیر صحت بخش غذائی عادات سے بھی تعلق دیکھا گیا۔
تحقیق کی شریک مصنفہ ڈاکٹر شیلینا وِسرام کا کہنا تھا کہ تحقیق میں حاصل ہونے والے نتائج سے محققین سنگین تشویش میں مبتلا ہیں جس کے مطابق انرجی ڈرنکس نفسیاتی دباؤ اور ذہنی صحت کے ساتھ مسائل کا سبب بن سکتی ہیں۔ یہ عوامی صحت کے اہم مسائل ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر شیلینا نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ سافٹ ڈرنک کی تیزی سے پھیلتی مارکیٹ کے متعلق اقدامات کیے جائیں۔
محققین نے برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ 16 سال سے کم عمر بچوں کو انرجی ڈرنکس کی فروخت کے خلاف اقدامت کرے کیوں کہ کم عمر افراد کو یہ مشروبات پانی سے بھی زیادہ سستے داموں میسر ہیں۔
تحقیقی ریویو میں سائنس دانوں نے 57 مطالعوں سے حاصل ہونے والے صحت کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ ان مطالعوں میں 21 سے زائد ممالک کے 12 لاکھ بچے اور نوجوان شامل ہوئے۔
سائنس دانوں نے تحقیق میں دیکھا کہ 18 سے 35 برس کے درمیان افراد جو روزانہ انرجی ڈرنکس پیا کرتے تھے ان کے نیند کے دورانیے میں کبھی نہ پینے والے یا کبھی کبھی پینے والے افراد کی نسبت نصف گھنٹے تک کی کمی واقع ہوئی تھی۔
کیفین اور چینی سے بھرپور ان مشروبات کے متعلق محققین کو معلوم ہو ا کہ لوگ جتنی زیادہ انرجی ڈرنکس پیتے ہیں اتنی کم مقدار میں نیند لیتے ہیں۔