کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے پی پی سے تصادم میں ایم کیو ایم کارکن کی ہلاکت پر کہا ہے کہ ہم خدا کے انصاف کا انتظار کررہے ہیں۔
انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک بار پھر ہماری قسمت نے امن کی قیمت وصول کی، یہ ہمارا چھٹا شہید ہے، لیکن انہیں تسلی نہیں ہوئی، انہیں لگا ہم انہیں چیلنج کرنے جارہے ہیں، انہیں برداشت نہیں ہوا اور ہمارے دفتر پر حملہ کیا، عجیب ظلم و ستم ہے۔
خالد مقبول نے کہا کہ ایم کیو ایم کا بیانیہ ہے کہ ہم لڑنا نہیں چاہتے، اس پر بھی انہیں مسئلہ ہے، کیا آپ ایک بار پھر تاریخ دوہرانا چاہتے ہیں، ڈسٹرکٹ سینٹرل کو جو ٹھیکے پر دیا گیا تھا یہ اس کا شاخسانہ ہے، اس کا نتیجہ یہی ہونا تھا، ہم کوئی ڈیڈ لائن یا الٹی میٹم نہیں دے رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم بتارہے ہیں شہر کا امن خراب ہونا ہے مگر ایم کیو ایم پر اس کی ذمہ داری نہیں، ہمیں بتایا گیا کہ آپ کے لوگوں نے نعرہ لگایا تھا اس لئے آپ کے کارکن کو شہید کردیا گیا، یہاں ہمارے کارکنان کا شکار کرنے والوں کو لائسنس ٹو کل ملا ہوا ہے۔
خالد مقبول نے کہا کہ کارکنان مشتعل نہ ہوں، ہم خدا کے انصاف کا انتظار کررہے ہیں اس قتل میں پولیس بھی برابر کی شریک بلکہ براہ راست ملوث ہے، ان پر بھی مقدمہ بنتا ہے، مشتعل انداز میں ہماری تقریریں ہیں تو یہ گولیاں چلائیں گے؟ کیا ہم ان کے غلام ہیں، رعایا ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے آخری دس دن میں ہمیں بتادیا جائے کہ اگر یہی ہونا ہے تو فیصلہ کریں، اگر ہمارے کارکنان کا خون اس کی قیمت ہے تو ادا نہیں کریں گے، پاکستان کی جمہوریت کو بچانے کا ٹھیکہ ہمارے پاس نہیں ہے، اپنے حصے کی قربانی دے چکے ہیں۔