بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے باوجود گزشتہ ہفتے ڈالر کی بہ نسبت روپیہ تگڑا رہا، چین سے دو ارب ڈالر کے قرضے رول اوور ہونے کے سبب روپے کو سہارا ملا جبکہ آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کے حصول کے لیے فوری رجوع کرنے کی اطلاعات مارکیٹ پر اثرانداز رہیں۔
ماہ رمضان المبارک میں ترسیلات زر کی آمد ممکنہ طور پر بڑھنے سے ڈالر قابو میں رہا، ملٹی اور بائی لیٹرل سستے قرضے ملنے کی پیش گوئیاں بھی مارکیٹ میں زیرگردش رہیں، مہنگائی سمیت دیگر معاشی چیلنجز بھی اس دوران روپیہ پر اثرانداز رہے۔
ہفتے کے دوران غیرملکی قرض کی ادائیگیوں کے باعث ڈالر کی قدر میں محدود کمی ہوئی، کاروباری سیشنز میں سپلائی بڑھتے ہی ریگولیٹر کی جانب سے بھی طلب دیکھی گئی، ہفتے وار کاروبار کے دوران انٹربینک واوپن مارکیٹ میں ڈالر پاونڈ یورو ریال درہم کی قدروں میں کمی واقع ہوئی۔
ہفتے وار کاروبار میں ڈالر کے انٹربینک اور اوپن ریٹ کے درمیان فرق گھٹ کر 2.84 روپے ہوگیا۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 17 پیسے کی کمی سے 279.19 روپے رہی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 23پیسے گھٹ کر 282.03 روپے ہوگئی۔
اسی طرح برطانوی پاؤنڈ کے انٹربینک ریٹ 1.08روپے گھٹ کر 352.87 روپے ہوگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر 1.02روپے کی کمی سے 354.66روپے رہی۔
انٹربینک میں یورو کرنسی کی قدر 49پیسے گھٹ کر 302.05 روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یورو کی قدر 28پیسے کی کمی سے 303.59 روپے پر بند ہوئی۔
انٹربینک میں سعودی ریال کی قدر 4 پیسے کی کمی سے 74.44روپے پر بند ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں سعودی ریال کی قدر 5پیسے کی کمی سے 74.90روپے پر بند ہوئی۔
انٹربینک میں درہم کی قدر 4پیسے گھٹ کر 76.01 روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں درہم کی قدر 02پیسے کی کمی سے 76.69 روپے پر بند ہوئی۔
حوالہ ہنڈی آپریٹرز کے خلاف تابڑ توڑ کارروائیوں کے تسلسل سے ڈالر کے اسمگلرز غیرمتحرک رہے۔