پشاور: ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے بجلی کاٹنے سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ بجلی چوری عام صارف نہیں کر رہا اور جو لوگ کر رہے ہیں ان پر آپ ہاتھ نہیں ڈالتے، بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے اور تکلیف عوام کو دے رہے ہیں۔
متنی کے علاقے کی بجلی کاٹنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران ۔ وکیل درخواست گزار عدنان خان یوسفزئی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک سال سے بجلی کاٹ دی ہے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ وکیل پیسکو نے کہا کہ لوگ بل نہیں دیتے اس وجہ سے بجلی کاٹ دی ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ آپ کو لوگوں کی تکلیف کا احساس کرنا چاہیے، بجلی نہیں ہوگی تو بہت سے مسائل ہوتے ہیں، بجلی چوری میں آپ کے ڈیپارٹمنٹ کے لوگ ملوث ہے کیا آپ کو پتہ نہیں ہے؟ ادارے والے کام نہیں کرتے اس وجہ سے نقصان بھی ہو رہا ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ تھوڑا سا احساس کریں تو پھر کچھ ٹھیک ہوسکتا ہے، جو لوگ بل نہیں دیتے ان کے خلاف کارروائی کریں لیکن جو بل دے رہے ہیں ان کو تو بجلی دیں، جو لوگ بل دیتے ہیں ان کو آپ کس بات کی سزا دے رہے ہیں۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ جب آپ بجلی دیں گے تو لوگ بل جمع کریں گے، جب آپ بجلی نہیں دے دیں گے تو لوگ بل کہا سے دیں گے۔
درخواست گزار صارف نے کہا کہ ایک سال سے ہمارے علاقے کی بجلی منقطع ہے، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بہت مشکلات ہے، خودکشی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
عدالت نے پیسکو سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے کہا کہ آپ رپورٹ جمع کرایں آئندہ سماعت پر ہم اس کیس کا فیصلہ کریں گے۔ سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔