بیجنگ: مائیکرو پلاسٹک (5 ملی میٹر سے چھوٹے ذرات) آلودگی ایک ایسا مسئلہ ہے جو بالخصوص مینگروو کو متاثر کر رہا ہے۔ ان باریک ذرات کا اول ذریعہ فیس واش اور ٹوتھ پیسٹ جیسی ذاتی استعمال کی اشیاء میں شامل مائیکرو بیڈ ہوتے ہیں جبکہ اس کا ثانوی ذریعہ پانی کی بوتل اور تھیلیوں جیسی بڑی پلاسٹک کے ٹکڑے ہوتے ہیں۔
گزشتہ تحقیق میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ 2010 میں 1 کروڑ 27 لاکھ ٹن پلاسٹک کچرا سمندر تک پہنچا تھا اور 2025 تک بغیر کسی مناسب مداخلت کے اس مقدار میں دُگنا اضافہ متوقع تھا۔
فرنٹیئر اِن مرین سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق میں چین کی گوانگڈونگ اوشیئن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایسوسی ایٹ پروفیسر پینگ ژینگ اور ان کے ساتھیوں نے چین کے جزوی طور پر گھرے ہوئے ژین جیئنگ نامی خلیج میں موجود مینگروو کا مطالعہ کیا تاکہ وہاں جمع ہونے والے مائیکرو پلاسٹک کے ان درختوں کی کاربن ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پر پڑنے والے اثرات کا تعین کیا جاسکے۔
محققین نے خلیج پر پانچ مقامات پر مینگروو کے اندر اور اطراف میں مائیکروپلاسٹک کی بہتات، مرکب اور تنوع کا مطالعہ کیا۔
اس خلیج میں نینلیو، لوٹینگ اور سوئیکسی دریاؤں سے پانی گرتا ہے جو کہ ژین جیئنگ شہر اور صنعتی پلانٹس سے قریب ہیں اور بھرپور شہری فضلے اور زرعی آلودگی کے لیے جانے جاتے ہیں۔ تحقیق میں آسٹریلین گارڈن اور پوٹو پرائمری اسکول نامی مزید دو جگہوں کو بھی شامل کیا گیا۔
حاصل کیے گئے نمونوں میں خردبین کی مدد سے مائیکرو پلاسٹک کی شناخت کرتے ہوئے سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ مینگروو میں ان ذرات کی مقدار میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
مائیکروپلاسٹک کے جمع ہونے کی وجہ سے مینگروو میں آکسیجن اور اجزاء کی فراہمی میں خلل واقع ہوتا ہے جس سے ان کی نمو اور پھیلاؤ کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ لہٰذا فوٹو سینتھسز کے ذریعے ماحولیاتی کاربن کو نامیاتی کاربن بنانے کی صلاحیت موسمیاتی تغیر کو مزید خراب کر رہا ہے۔