گیلوے: دماغی سرگرمی پر کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ویڈیو کانفرنس کے دوران اپنا چہرہ دیکھنا ذہنی تکان کا سبب بنتا ہے۔
آئرلینڈ کی یونیورسٹی آف گیلوے کے محققین کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو زوم یا ٹیمز پر منعقد ہونے والے اجلاس میں حصہ لیتے ہیں وہ جب خود کو اسکرین پر دیکھتے ہیں تو زیادہ تھکن میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
ماضی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ویڈیو کانفرنس کے دوران خود کی تصویر دیکھنے سے خواتین مردوں کی نسبت زیادہ تکان میں مبتلا ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس تازہ ترین مطالعے میں انکشاف کیا گیا کہ مرد اور خواتین اپنی تصویر دیکھ کر برابر تھکان کا شکار ہوتے ہیں۔
محققین کی ٹیم نے 32 رضاکاروں (16 مرد اور 16 خواتین) پر الیکٹرواینسیفیلوگرافی (ای ای جی) کا استعمال کرتے ہوئے ایک تجربہ کیا۔ یہ تمام افراد لائیو زوم میٹنگ میں مختلف اوقات میں سیلف ویو موڈ کے ساتھ اور اس کے بغیر شریک ہوئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ای ای جی سر پر لگائی گئی الیکٹروڈ کی مدد سے بغیر نقصان پہنچائے دماغ میں ہونے والی برقی سرگرمی کو ریکارڈ کرتی ہے اور ذہنی تکان کی شروعات کی نشان دہی کرسکتی ہے۔
مانیٹرنگ میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ جس وقت شرکاء اپنی تصویر دیکھ سکتے تھے اس وقت ان کی تکان واضح طور پر زیادہ تھی۔
یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر اوئن وھیلن کا کہنا تھا کہ ویڈیو کانفرنسنگ پلیٹ فارم کا استعمال لاک ڈاؤن کے دوران بڑھا۔ ان پلیٹ فارمز کو آض بھی کام اور تعلیم کی غرض بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے لیکن لوگ اکثر ویڈیو کانفرنس میٹنگز میں اپنی تکان کے متعلق بتاتے ہیں۔