اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کسی ملک کے خلاف کسی غیر ملکی حکومت کو اڈے فراہم نہیں کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ پاکستان کے امریکا اور ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے ساتھ قومی مفاد میں اپنے تعلقات کو مزید آگے بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز ہیں، ایران کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے رابطے جاری رکھیں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی نیٹ ورک کئی دہائیوں سے جنوبی ایشیا میں متحرک تھا۔ ماورائے عدالت قتل کا بھارتی نیٹ ورک دنیا بھر میں پھیل چکا ہے، پاکستان نے بھارتی ایجنٹوں کے حملوں کے شواہد دنیا کے سامنے رکھے، بھارتی عمل غیرقانونی اور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھارت کو اس کے اقدامات پر کٹہرے میں کھڑا کرے۔ فروری 2019ء میں تاریخ نے خود کو دہرایا، بھارتی قیادت سیاسی مقاصد کے لیے بیان دیتی ہے، بھارتی وزیر اعظم کے حالیہ بیان پر تبصرہ نہیں کروں گی۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان کی افواج اور عوام ملک کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور ناکا بندی قابل مذمت ہے، پاکستان اسرائیل کی جانب سے بڑھتی جارحیت اور غیر قانونی آباد کاری کی مذمت کرتا ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔پاکستان او آئی سی اجلاس میں غزہ میں جاری حالات کو اجاگر کرے گا۔ امت مسلم کو درپیش مسائل کے مشترکہ حل پر بھی بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا ہے، اور وزارت خارجہ میں قائم مقام سیکرٹری سے ملاقات ہوئی ہے۔ وفد کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووٴں پر نتیجہ خیز گفتگو ہوئی۔ فریقین نے تجارت، سرمایہ کاری اور علاقائی سلامتی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کااعادہ کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کچھ دنوں میں مقبوضہ کشمیر کے کچھ علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے لوگ متاثر ہوئے ہیں جس پر ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیریوں کی زمین پر غیر قانونی قبضے کی مذمت کرتا ہے۔ دہشت گردوں کے افغانستان سے تعلق کی اطلاعات افغان حکام کو دی ہیں، پاکستان دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم کا گیمبیا کے دورے کا ارادہ تھا لیکن مصروفیات کی وجہ سے وہ نہیں جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شہزاد اکبر کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی مذمت کرتے ہیں اور مسترد کرتے ہیں۔ کچھ عناصر برطانیہ میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف باتیں کرتے ہیں، پاکستان اپنی حدود سے باہر اس طرح کی کاروائیاں نہیں کرتا ۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمن سفیر کے ساتھ طالبعلم کا واقعہ افسوسناک ہے۔ عاصمہ جہانگیر ساری عمر قانون اور انصاف کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گرد حملوں میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے سے متعلق ٹھوس معلومات دی ہیں۔ بھارت پاکستانی نیشنلز پر حملوں میں ملوث ہے، پاکستان، چائنا، ایران سہ فریقی ڈائیلاگ ایک اہم فورم ہے، لیکن اس فورم کے ذریعے مذاکرات کے حوالے سے ابھی تواریخ طے نہیں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران نے مختلف شعبوں میں تعاون اور دہشت گردی کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔ فروری 2019 بالاکوٹ حملوں سے متعلق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات پر کمنٹ نہیں کروں گی۔ بھارت دوبارہ سے تاریخ لکھنے کی کوشش کر رہا ہے ، پاکستان انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جنوبی افریقا کے مقدمے کی حمایت کرتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف کسی بھی ملک کو اپنے فوجی اڈے دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، اس حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں۔ پاک افواج کے حوالے سے بیرون ملک بیٹھے عناصر کی منفی مہم کے معاملے پر ہم اداروں اور آفیشلز کے خلاف ایسی ٹرولنگ کی مذمت کرتے ہیں۔ بے بنیاد اور جھوٹی مہم بند ہونی چاہیے۔