ایک تحقیق کے مطابق ویپس کے لیے استعمال کیے جانے والے کیمیکلز گرم ہونے کے بعد شدید زہریلے مرکبات ثابت ہوسکتے ہیں۔
ویپنگ آلات مائع فلیور کو بلند درجہ حرارت پر گرم کرتے ہیں تاکہ فلیور کو بخارات میں تبدیل ہوکر سانس کے ذریعے اندر لے جایا جاسکے۔ ان بخارات میں ویجیٹیبل گلیسرین، پروپائلین گلائکول، نیکوٹین اور فلیورنگ سمیت کئی کیمیکل شامل ہوتے ہیں جو مختلف مقداروں میں ملے ہوتے ہیں۔
ماضی کے مطالعوں میں بتایا جا چکا ہے کہ پھلوں کے ذائقے والے کچھ ویپس (جیسے کہ اسٹرابیری، تربوز اور بلیو بیری) تپش کے اس عمل کی وجہ سے وولیٹائل کاربونائلز نامی خطرناک مرکبات پیدا کرتے ہیں۔
یہ مرکبات کرونک آبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز (سی او پی ڈی) قلبی مرض اور کینسر کی بیماری جیسے صحت کے مسائل کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
دنیا بھرمیں ہزاروں قسم کے ویپس ہیں جن میں کئی کیمیکل استعمال کیے جاتے ہیں اور ہر برانڈ اور فلیور کے زہریلے ہونے کو پرکھنے کے لیے دہائیوں کا وقت لگ سکتا ہے۔
البتہ، اس تحقیق میں محققین نے 180 ویپ ذائقوں کی کیمیائی ترکیب کا تجزیہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا اور دیکھا کہ گرم ہونے پر یہ کیسے تحلیل ہوتے ہیں۔
جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ ان ویپس نے 127 شدید زہریلے کیمیکل، 153 صحت کے لیے خطرناک کیمیکل اور 225 جسم میں سوزش کرنے والے کیمیکل بنائے۔