مظفر آباد: آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق جبکہ بچے سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق آٹے پر سبسڈی اور بجلی کی قیمتیں کم ہونے کے بعد مظفرآباد میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں اہلکاروں کی سیدھی فائرنگ کے نتیجے میں دو نوجوان جاں بحق جبکہ بچے سمیت چودہ مظاہرین زخمی ہوئے جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔
اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ کے بعد تین گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور لاشوں کے ہمراہ امبور میں مرکزی شاہراہ پر دھرنا دے دیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں شہریوں کے زخمی ہونے کے بعد شہریوں سے سی ایم ایچ اسپتال پہنچ کر خون کے عطیات دینے کی اپیل کی گئی۔
مظفر آباد میں کشیدگی کے بعد ایک بار پھر انٹرنیٹ سروس کو مکمل بند کردیا گیا جبکہ موبائل سروس بھی جذوی طور پر معطل کی گئی ہے، مختلف مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں پولیس نے شیلنگ جبکہ مظاہرین نے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔۔
عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے عہدیداران امبور کے مقام پر پہنچے اور انہوں نے مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جبکہ اعلان کیا کہ جاں بحق نوجوانوں کی نماز جنازہ کل دوپہر دو بجے ادا کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق کور عوامی ایکشن کمیٹی نے نئی صورت حال اور کشیدگی کے بعد کور کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہے جس کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
اُدھر مظفر آباد میں کشیدگی کے بعد کوٹلی، کھوئی رٹہ سمیت مختلف علاقوں میں ایک بار پھر حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔
سابق وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر خان نے مظفرآباد کی موجودہ صورتحال پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ آج ہونے والا واقعات سانحہ سے کم نہیں، قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پردکھ ہے، صورتحال فوری اقدامات کی متقاضی ہے حکومت حکمت عملی تبدیل کرے۔
انہوں نے اپیل کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تحمل کا مظاہرہ کریں، ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران بھی صورتحال کو کنٹرول کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اُدھر صدرتحریک انصاف آزاد کشمیرو سابق وزیر اعظم سردارعبد القیوم نیازی کا مظفرآباد میں نوجوانوں کی شہادت پراظہارافسوس کرتے ہوئے واقعے کی فوری اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
عبد القیوم نیازی نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے بارہا منع کرنے کے باوجود وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے رینجرزکو کیوں بلایا گیا ؟ حکومت آزاد کشمیرکو مظاہرین پر طاقت کے استعمال سے روکا لیکن پھر بھی طاقت کا استعمال کیا۔ ذمہ دار کون؟ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کے ماننے کے اعلان کے بعد تصادم کیوں؟ اس کی بھی شفاف تحقیقات کی جائیں۔
راولپنڈی اور مری میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بھی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور قتل عام کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔