اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دی اور کہا کہ اپوزیشن اگر آئین کی بالادستی میں دلچسپی رکھتی ہے تو پیپلزپارٹی موجود ہے مگر اپوزیشن جانتی ہے اسے کس کے پاؤں پکڑنے ہیں اس لیے وہ سیاست دانوں سے بات نہیں کرنا چاہتی۔
قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن ذاتی رونا دھونا نہ کرے بلکہ مسائل پر بھی بات کرے، بجٹ کے لیے اپوزیشن کی بھی تجاویز ہونی چاہئیں، اپوزیشن کی تنخواہ اس وقت حلال ہوگی جب وہ پارلیمنٹ میں مثبت کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جمہوری انداز میں بے شک احتجاج کرے مگر اپوزیشن کے نمائندے اگر اپنے آپ کو منتخب سمجھتے ہیں تو عوام کے مسائل پر بات کریں کیوں کہ کوئی رکن اس وقت ہی ذمہ دار بن سکتا ہے جب وہ اپنے رونے دھونے کے بجائے عوامی بات کرے یہاں صدر زرداری نے بیس منٹ جبکہ اپوزیشن لیڈر نے ڈیڑھ گھنٹہ تقریر کی اور اپوزیشن لیڈر نے عوامی ایشوز پر بات نہیں کی۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ خیبرپختون خوا میں سندھ کے مقابلے کا ایک بھی ہسپتال نہیں سندھ سے کوئی دوسرے صوبے میں علاج کرانے نہیں جاتا دوسرے تمام صوبوں سے علاج کرانے لوگ سندھ آتے ہیں، سندھ حکومت کے پی کے حکومت کو دعوت دیتی ہے کہ وہ ہمارے ہسپتال آکر دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں گھوسٹ ٹیچرز کا مسئلہ بائیو میٹرک حاضری سے حل کردیا ہےتعلیمی اداروں کی نجکاری نہیں ہونی چاہیے۔
آزاد کشمیر کے معاملے پر بلاول نے کہا کہ حکومت نے آزاد کشمیر کا مسئلہ حل کرکے اچھا کیا ہے پاکستان کا موقف کشمیر و فلسطین پر صدر مملکت نے واضح بیان دیا، میں مذمت کرتا ہوں کہ جب صدر زرداری تقریر کررہے تھے تو اپوزیشن شور شرابہ کررہی تھی،
سفیروں کی موجودگی میں پاکستان کا مقدمہ کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب سب صوبوں میں کسان پریشان ہے، حکومت اپوزیشن سب کہتے ہیں کسان معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اگر کشمیر ہماری شہ رگ ہے تو زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، کسان کا جو استحصال ہوا ہے اس پر احتساب کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ باہر ملک کو ڈالرز دے کر گندم منگوائی گئی، پاکستان کے کسان کو گندم منگوانے کے فیصلے نے برباد کردیا، گندم کی درآمد پر کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کیا جائے اور نتیجہ سامنے لایا جائے، اگر معیشت کو ترقی دینی ہے تو کل نہیں آج ایکشن لینا پڑے گا، گندم درآمد کی وجہ سے سندھ نے گندم کم خریدی اور پنجاب خرید ہی نہیں رہا جس کی وجہ سے کسان کو گندم کی قیمت مل ہی نہیں رہی اور اب گندم کی ایکسپورٹ پر بھی پابندی لگادی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم تلاش کریں کہ وہ کون سے وزرا اور سیکرٹریز تھے جنہوں نے گندم بلاضرورت درآمد کی اب وہ کون ہیں جو گندم برآمد نہیں کرنے دے رہے؟ بتایا جائے نالائق اور نااہل غیر منتخب وزرا و سیکرٹریز کون تھے جو اس معاملے میں ملوث تھے، وزیراعظم گندم اسکینڈل میں ملوث وزرا اور افسران کے خلاف ایکشن لیں اور حکومت گندم کی ایکسپورٹ پر عائد پابندی فوری طور پر ختم کرے۔
بلاول نے اپنی تقریر میں پی ٹی آئی پر شدید تنقید کی، اپوزیشن لیڈر اور عمران خان پر بھی تنقید کی جس سے اپوزیشن ارکان بھڑک اٹھے اور شور شرابہ شروع کردیا، بلاول نے اسپیکر سے کہا کہ میں انہیں نظرانداز کررہا ہوں آپ بھی انہیں چھوڑ دیں۔
بلاول نے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دی اور کہا کہ اپوزیشن اگر آئین کی بالادستی میں دلچسپی رکھتی ہے تو پیپلز پارٹی موجود ہے مگر اپوزیشن جانتی ہے اسے کس کے پاؤں پکڑنے ہیں اس لیے وہ سیاست دانوں سے بات نہیں کرنا چاہتی، اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ کے پاؤں پکڑ کر خود ہی مداخلت کی دعوت دے رہی ہے، یہ لوگ بات حقیقی آزادی کی کرتے ہیں اور مطالبہ پاؤں پکڑنے کا کرتے ہیں۔پی ٹی آئی نے پہلے پنجاب کو بزدار کا تحفہ دیا اور اب خیبر پختون خوا میں گنڈا پور جیسا وزیراعلیٰ لے آئے، دراصل اسے پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ نہیں بنایا اس کی کہیں اور سے پہلے سے سیٹنگ ہے۔