ہوبی: چین میں حال ہی میں ایک ایسے شہری کو گرفتار کیا گیا ہے جو قتل کا مرتکب تھا لیکن وہ 20 سال تک گونگا اور بہرا بن کر پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونکتا رہا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ کے شروعات 2004 میں چین کے صوبے ہوبی میں ہوئے قتل سے ہوتی ہے جس میں ژاؤ نامی نوجوان کا اپنے پڑوسی کے ساتھ جھگڑا ہوتا ہے اور اس دوران ژاؤ بیلچہ اٹھا کر اپنے پڑوسی کے سر پر دے مارتا ہے جس سے وہ موقع پر ہی مرجاتا ہے۔
واقعے کے بعد ژاؤ کو جلد ہی اس کے نتائج کا احساس ہوا کہ اس کی باقی زندگی یا تو سلاخوں کے پیچھے گزرے گی یا موت کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ ژاؤ نے فوری طور پر صوبہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ وہ اپنی بیوی اور 11 سالہ بچے کو چھوڑ کر فوجیان صوبے کی انکسی کاؤنٹی کے پہاڑی علاقے میں چلا جاتا ہے جہاں وہ اسکریپ کا مال بیچ کر اپنا گزارا کرتا ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ وہ اپنے ماضی کے بارے میں غلطی سے بھی کسی سے بات نہ کرے، اس نے 20 سال تک بہرے اور گونگے ہونے کا ڈرامہ کیا، وہ صرف لوگوں کو دیکھ کر مسکراتا اور اشاروں سے بات کرتا۔
دوسری جانب چینی پولیس نے بھی قاتل کو ڈھونڈنا بند نہیں کیا۔ انکسی کاؤنٹی کی پولیس نے ایک دن ژاؤ کو کچھ مقامی لوگوں کے ساتھ لڑائی میں ملوث ہونے پر حراست میں لیا لیکن تھوڑی دیر بعد اس کا ڈیٹا نیشنل سیکورٹی میں درج کرکے اس چھوڑ دیا۔ ایک دن پولیس نیشنل ڈیٹا بیس میں موجود ژاؤ کی تصاویر کو اس کی پرانی تصاویر سے میچ کررہی تھی کہ اسی دوران پولیس کو 2004 میں ہوئے قتل کے مجرم کی تصویر اور ژاؤ کی تصویر میں ہوبہو مشابہت نظر آئی۔
پولیس فوراً حرکت میں آئی اور ژاؤ کے پاس گئی اور اس سے اس کے جرم کے بارے میں پوچھا جس کا اس نے فوری طور پر اعتراف کرلیا۔ ژاؤ نے پولیس کو بتایا کہ میں نے 20 سال سے اپنے الفاظ کو روک رکھا تھا جس کی وجہ سے مجھے لگ رہا تھا میں پاگل ہوجاؤں گا۔
ژاؤ نے مزید کہا کہ جب میں چلا تھا تو میرا بیٹا 11 سال کا تھا اور اب 20 سال گزر چکے ہیں، نہ جانے وہ کیسا ہوگا، میری بیوی کیسی ہوگی؟