اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنے قتل کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور اب بات اب اسی طرف جاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، یہ لوگ وزیراعظم کو نکالتے تھے اور لاتے تھے اس بار وہ نہیں ہوا تو انہوں نے 9 مئی کا ڈرامہ کیا۔
یہ بات سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی رؤف حسن، لطیف کھوسہ، فردوس شمیم نقوی اور علی محمد خان نے خیبرپختونخواہ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہہ۔
مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا کہ رات کو ہمارے سیکریٹریٹ پر نقب لگائے گئے، ایک دن پہلے بھی یو این کا وفد بیٹھا تھا تو انہوں نے ہم پر اٹیک کیا تھا، یو این کی گاڑی بھی چیک کی گئی تھی، ان کے اندر کی نفرت ختم نہیں ہوئی، دو سال سے ہم ریاست کے فاشزم میں جی رہے ہیں، یہ لوگ وزیراعظم کو نکالتے تھے اور لاتے تھے، اس بار وہ نہیں ہوا تو انہوں نے 9 مئی کا ڈرامہ کیا۔
رؤف حسن نے کہا کہ ایک سال تک انہوں نے اپنا رویہ برقرار رکھا اور وقتاً فوقتاً اس میں شدت آتی رہی، الیکشن میں جس طرح سے عوام نے عمران خان کو ووٹ دیا وہ آپ کے سامنے ہے، انہوں نے تمام ہتھکنڈے اپنا کر دیکھ لیے مگر اس لیڈر کی طاقت دن بدن بڑھتی رہی، نہ یہ خان صاحب کو مجبور کرسکے نہ ہی ان کی پارٹی کو، عمران خان نے کہا تھا کہ ان کے پاس اب ایک ہی راستہ رہ گیا ہے کہ اب ہمیں یہ قتل کر دیں اور یہ بات اب اسی طرف جاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رات کو جو کچھ ہوا ان کی سزا ملنی چاہیے، احکامات کہیں اور سے آتے ہیں اور یہ لوگ ٹاؤٹ ہیں، عامر مغل کو کل سیکرٹریٹ سے گرفتار کیا اور دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں، میرے کیس میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی گئیں۔
رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا کہ پورے اسلام آباد میں کوئی ایسی جگہ رہنے دیں جہاں ملک کی سب سے بڑی جماعت کیمرے کے سامنے بات کر سکے، کل رات جو پی ٹی آئی سیکرٹریٹ پر حملہ ہوا وہ جمہوریت پر حملہ تھا، پی ٹی آئی وہ جماعت ہے جس نے پیغام دیا کہ سیاست مڈل کلاس لوگوں کا کام ہے، ہم نے وہ زمانہ بھی دیکھا جب پاکستان سے نوجوان بدظن ہو کر دیگر ممالک جارہے تھے، جب سیاسی جماعتوں کے دفاتر بند ہوں تو نان اسٹیٹ ایکٹرز کو موقع ملتا ہے، کل رات جو ہوا کیا تحریک انصاف کا نظریہ ایک بلڈنگ میں ہے؟ نظریہ تو سینے میں ہے بلڈنگ تو بس سر چھپانے کی جگہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب آپ اسکول میں تھے تب عمران خان دنیا بھر میں پاکستان کا جھنڈا لے کر پھرتا تھا، افسوس یہ قوم کب تک اپنے لیڈرز کو بلی چڑھتے دیکھتی رہے گی، ہمارے ورکرز کے ساتھ کیا کیا نہیں ہوا، 80 سالہ ڈاکٹر یاسمین راشد جو کینسر کی مریضہ ہیں وہ بیڈ پر پڑی ہیں، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ شہ رگ پر حملہ کرکے رؤف حسن کو ڈرایں گے، تو یہ نہیں ہوا۔
انہوں ںے بتایا کہ مجھے بانی چئیرمین سے ملنےنہیں دیا جارہا ہے، وہ خود سپریم کورٹ جانا چاہتے تھے، ایک ایٹمی ریاست ایک سابق وزیر اعظم کو اڈیالہ سے سپریم کورٹ تک چالیس منٹ کے راستے کی سیکیورٹی نہیں دے سکتی، خیبر پختونخوا ہاؤس میں بیٹھے ہیں پختونوں نے قائد کا ساتھ دیا، سرمایہ کاری سہولت کانفرنس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو نہیں بلایا گیا اور نہ بلاکر آپ نے پشاور کو اسلام آباد سے کیا پیغام دیا؟
علی محمد خان نے کہا کہ امپورٹڈ وزیر داخلہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ سیریز آف ایکشن ہم دیکھ رہے ہیں، آج بلڈنگ کے باہر زمین پر بیٹھ کر کور کمیٹی کا اجلاس کریں گے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، پنجاب کا میں ایم این اے ہوں وہاں کا دفتر بھی سیل کیا ہو اہے، دفتر کے مالک کو گرفتار کر کے نو مئی والا ٹرائل کیا جا رہا ہے باقاعدہ ڈاکا مارا جاتا ہے وہاں، ہمارا سامان، ٹی وی فرنیچر اور دیگر اشیا کی چوری اور ڈکیتی کی جاتی ہے، ان کی سپرویژن میں کی جاتی ہے، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو منحرف کر دیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ جو عدلیہ پر چڑھ دوڑ رہے ہیں ان کو انڈر پریشر کرنے کے لیے یہ کر رہے ہیں، سینیٹ میں دھواں دار تقریر کی گئی چئیر کیسے اجازت دے رہی ہے؟ باقاعدہ عدلیہ کو للکار رہے ہیں وہ اس قابل نہیں ہیں کہ ان کا نام لیا جائے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ وہ 16 ماہ کہاں گئے جس میں تم نے عدلیہ کا مذاق اڑایا، آپ نے عدلیہ کی تضحیک اڑائی ہم پھر بھی آٹھ فروری کو الیکشن میں آئے، لوگ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ڈھونڈ رہے تھے، الیکشن سے ایک ہفتہ پہلے عمران خان کو تیب کیسز میں سزا سنائی گئی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کہاں گیا؟ ووٹ کو عزت دو، آپ نے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا ہے، اقتدار کی بندر بانٹ ہو رہی ہے؟ ہم عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ عدلیہ کو کون للکارتا ہے، آپ عدلیہ کی تضحیک کی بات کرتے ہو، ہم نہ صرف عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم آئین اور قانون کی پاسداری کو یقینی بنائیں گے، یہ بولیں تو لائیو دکھایاجاتا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اب عمران خان کو بھی لائیو دکھایا جائے، اگر عمران خان کو ویڈیو لنک پر لاتے ہیں تو اس کو میوٹ کر دیتے ہیں، میں درخواست کرتا ہوں عدلیہ سے کہ عمران خان کو طلب کریں وہ ایک تاریخی خطاب ہوگا۔