واشنگٹن: نیند صحت اور تندرستی کیلئے کلیدی حیثیت اور کردار ادا کرتی ہے لیکن نیند کو بہتر بنانے کے لیے کیا ہمیں کچھ سپلیمنٹس یا ادویات لینا چاہیے؟ آئیے دیکھتے ہیں طبی ماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟
تقریباً 18 فیصد بالغ افراد نیند کیلئے ادویات لیتے ہیں۔ اگرچہ ایسے طبی معالجے سے نیند میں مدد مل سکتی ہے لیکن اس کے کچھ ضمنی اثرات بھی ہوسکتے ہیں۔
جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی ڈاکٹر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر لیانا وین کا کہنا تھا کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے پاس ان ادویات کی فہرست ہے جو بے خوابی کے لیے منظور شدہ ہیں لیکن یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ ان میں سے بہت سی ادویات ضمنی اثرات کی حامل ہیں۔ ان ضمنی اثرات میں شامل ہیں؛
1) اگلے روز چڑچڑاپن
2) نیند میں چلنا
3) الجھن
4) چکر آنا
5) دوا لینے کی عادت پڑجانا باجود اس کے کہ وہ طویل مدتی استعمال کے لیے نہیں ہوتیں۔
ڈاکٹر نے کہا کہ لہٰذا جو بھی بےخوابی کیلئے ادویات استعمال کرنے پر غور کر رہا ہے اسے سب سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر نے مزید کہا کہ کچھ لوگ سونے کے لیے اینٹی ہسٹامائن لیتے ہیں۔ اینٹی ہسٹامائنز اگر زیادہ مقدار میں لی جائیں یا دوسری ادویات اور الکوحل کے ساتھ ملائی جائیں تو خطرناک مقدار میں لی جانے والی خوراک بن سکتی ہیں۔
ڈاکٹر لیانا وین نے مزید بتایا کہ اسی طرح کا معاملہ میلاٹونن کا ہے جو نیند کا ایک ہارمون ہے۔ میلاٹونن سپلیمنٹس قدرتی ہارمون کا لیب میں تیار کردہ ورژن ہوتا ہے۔ اس بات کے اگرچہ کچھ شواہد موجود ہیں کہ میلاٹونن سپلیمنٹس بے خوابی میں مدد کر سکتے ہیں لیکن مختلف تحقیقات مخلوط نتائج سامنے آئے ہیں کہ آیا یہ سپلیمنٹس ان لوگوں کے لیے مفید ہیں یا نہیں جن کو بےخوابی کی دائمی پریشانی ہے۔
انہوں نے کہ لوگوں کو میلاٹونن اور دیگر سپلیمنٹس کو استعمال کرنے سے پہلے محتاط ہونا چاہیے اور اپنے ڈاکٹر سے مشورہ حاصل کرنا چاہیے۔