اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا۔
اٹارنی جنرل نے اسٹیٹ اور لاء انفورسمنٹ ایجنسیز کی طرف سے عدالت کو یقین دہانی کرائی اور انڈر ٹریکنگ دی ہر فرد جس کے حوالے سے لاپتہ ہونے کا الزام ہے اپنی فیملی کے پاس ضرور آئے گا۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کو تحریری آرڈر کا حصہ بنا دیا جس کے مطابق اٹارنی جنرل نے بتایا جبری گمشدہ افراد سے متعلق وزرا پر مشتمل کمیٹی نے سفارشات تیار کر لیں ، کابینہ سے منظوری کے بعد سفارشات عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔
اٹارنی جنرل کے مطابق لاپتہ افراد کا مسئلہ سیاسی حل کا تقاضا کرتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی لاپتہ افراد ایشو کو ہمیشہ کے لئے حل کرنے کی ہائی لیول پر بات کی ہے۔
درخواست گزار وکیل ایمان مزاری نے ابھی تک لاپتہ 3 طلبہ کی لسٹ اٹارنی جنرل کو دی ، عدالت توقع کرتی ہے کہ آئندہ سماعت پر تین لاپتہ افراد سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں گے۔
حکم نامہ میں مزید کہا گیا کہ لاپتہ افراد سے متعلق خفیہ اداروں کے ڈی جیز پر مشتمل کمیٹی کے حوالے ڈی جی آئی جی نے استدعا کی ، جو منظور کرلی گئی، آئی ایس آئی ، ایم آئی ، آئی بی اپنے سیکنڈ ہائی لیول آفیسر کو کمیٹی کا ممبر بنا سکتے ہیں۔ جبری گمشدہ افراد سے متعلق خفیہ اداروں کے ڈی جیز پر مشتمل کمیٹی ایف آئی اے اور سی ٹی ڈی کے آفیشلز کو بھی شامل کر سکتی ہے۔
خفیہ اداروں کے ڈی جیز پر مشتمل جبری گمشدہ افراد سے متعلق کمیٹی کے پرانے حکم میں ترمیم کر رہے ہیں۔