واشنگٹن: ذہنی صحت مجموعی صحت کیلئے ایک لازمی عنصر ہے۔ اگر یہ روبہ زوال ہو تو یہ مجموعی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے بشمول ماں اور اس کے بچے کی جسمانی صحت پر بھی۔
متعدد ممالک میں ہر 5 میں سے 1 نئی ماں بننے والی خاتون کو ذہنی عارضہ لاحق ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ حالت اکثر آگاہی کی کمی اور جلد تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے ٹھیک نہیں ہوپاتی۔
فلاح و بہبود کی ماہر ڈاکٹر اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر، ڈاکٹر لیانا وین نے اس حوالے سے بتایا کہ جن حاملہ خواتین کو کوئی ذہنی طبی مسئلہ درپیش ہوتا ہے اور ان کا علاج نہیں کیا جاتا ان ماؤں میں ڈپریشن، اضطراب، سائیکوسس اور دیگر ذہنی بیماریاں بچے کی پیدائش کے بعد بڑھ جاتی ہیں۔
مزید برآں علاج نہ کیے جانے والے ذہنی امراض بچوں کیلئے قبل از وقت پیدائش، کم وزن، نیند اور دودھ پلانے کی پیچیدگیوں کے ساتھ ساتھ نشوونما اور علمی مسائل سے بھی وابستہ ہوتے ہیں۔
امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی پی) کے مطابق حمل سے متعلقہ 22.7 فیصد اموات کا تعلق ماؤں کی خراب ذہنی صحت سے ہوتا ہے۔ یہ ایک بحران ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
علاج کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر لیانا کا کہنا تھا کہ بعد از پیدائش ڈپریشن اور دیگر ذہنی امراض کے علاج کے لیے مختلف اقسام کے علاج دستیاب ہیں۔ دو قسم کے علاج زیادہ موثر ہیں جیسے سائیکو تھراپی اور ادویات۔
سائیکو تھراپی میں ماہر نفسیات کے ساتھ مریض کا اپنے خدشات کو شیئر کرنا شامل ہے۔ اس تھراپی کی مختلف قسمیں ہیں جیسے کاگنائٹیو بیھیوریل تھراپی۔ یہ طریقہ عام طور پر مریضوں کو ان کے خود کے احساسات کو پہچاننے اور ان کا انتظام کرنے میں مدد کرتا ہے۔
اسی طرح پیشہ ور ماہر نفسیات تھراپی کے ساتھ ساتھ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات بھی تجویز کر سکتے ہیں۔ بعض اوقات ڈاکٹر علامات کی بنیاد پر ایک اضافی دوا شامل کرتے ہیں جیسے مثال کے طور پر اضطراب کے شکار افراد کو تھراپی کے ساتھ ساتھ اگر اضطراب کیلئے مخصوص دوا دی جائے تو اس سے جلد فائدہ ہوسکتا ہے۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس حوالے سے دو ادویات کی منظوری دی ہے جو خاص طور پر بعد از پیدائش ڈپریشن کا علاج کرتی ہیں۔ یہ دوائیں اینٹی ڈپریسنٹس کے مقابلے میں کم مدت کے لیے استعمال ہوتی ہیں اور کچھ خواتین کے لیے یہ ایک اچھا آپشن ہو سکتا ہے۔