کراچی: حکومت نے پاکستان اسٹیل کی چار ہزار ایکڑ اراضی چینی سرمایہ کاروں کو دینے کا فیصلہ کرلیا، اسٹیل مل کی زمین پر چائنیز اسپیشل ایکسپورٹ اکنامک زون قائم کیا جائے گا۔
یہ بات سندھ کے وزیر صنعت و تجارت جام اکرام اللّٰہ دھاریجو نے کونسل آف اکنامک اینڈ انرجی جرنلسٹس (سیج) ممبران سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں پاکستان اسٹیل کی اراضی فروخت ہو تو سندھ حکومت کو اس کا حصہ ملنا چاہیے کیونکہ اسٹیل مل کی زمین سندھ حکومت کی ملکیت ہے اور حکومت سندھ نے یہ زمین صرف اسٹیل مل کے قیام کے لیے دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے اسٹیل مل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں خود لگانے اور چلانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اسٹیل مل کے تمام واجبات کی ذمہ داری وفاق کی ہے، روس سمیت مقامی سرمایہ کار اور دیگر ادارے دلچسپی رکھنے والی پارٹیز سے سندھ حکومت رابطے کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجلی بنانے والے اداروں آئی پی پیز کے معاہدوں پر سندھ کا موقف واضح ہے۔ آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے اور یہ معاہدے دوبارہ طے ہونا چاہئیں، جتنا جلد ہوسکے وفاق کو اس اہم مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حب ریور روڈ پر بھی 2 ہزار ایکڑ رقبے پر ملک کا جدید ترین اسپشل اکنامک زون بنایا جائے گا اور اس اکنامک زون کو بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر قائم کیا جائے گا، نوری آباد انڈسٹریل زون کا 1300ایکڑ پر مشتمل فیز تھری پر کام شروع کر دیا گیا ہے سروس انڈسٹریز نے پنجاب کو چھوڑ کر نوری آباد صنعتی زون میں 50ایکڑ رقبے پر انڈسٹری لگائی ہے، وزارت صنعت سندھ ،سندھ کے بڑے شہروں میں ایگری پروسیسنگ زون بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ کے ترقیاتی پراجیکٹس پر وفاقی بیورو کریسی کا رویہ درست نہیں ہے جسے قومی مفاد میں درست کرنے کی ضرورت ہے۔
جام اکرام اللہ دھاریجو نے کہا کہ سندھ سے وصول ہونے والا ٹیکس سندھ کے ترقیاتی منصوبوں پر لگنا چاہیے، سندھ حکومت کراچی کے ساتوں صنعتی زون کی زمینوں کا ریکارڈ جلد ڈیجیٹلائز کردے گی، زرعی ٹیکس کے امور کی ذمہ داری سندھ ریونیو بورڈ کو دی جانی چاہیے.