راولپنڈی: جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنا آٹھویں روز میں داخل ہوگیا جب کہ اس دوران حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دو اوار بھی ہو چکے ہیں، جس میں تاحال کوئی عملی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
ملک میں بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے، بے جا ٹیکسز، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں اور حکومتی اخراجات ختم کرنے سمیت 10 مطالبات پر عمل کے لیے جماعت اسلامی کے دھرنے کا آج آٹھواں روز شروع ہو چکا ہے، اس دوران احتجاجی دھرنے میں شریک کارکنان کا جوش و جذبہ قابل دید ہے۔
لیاقت باغ چوک راولپنڈی میں جاری احتجاجی دھرنے میں جمعہ کی صبح بھی معمول کی طرح شرکا کے لیے ناشتہ کا اہتمام کیا گیا جب کہ پولیس کی بھاری نفری بھی دھرنے کے اطراف اور ملحقہ علاقوں میں تعینات ہے۔
قبل ازیں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے گزشتہ روز دھرنے کے شرکا سے اپنے خطاب میں کہا کہ دھرنے سے 25 کروڑ عوام اور اوور سیز پاکستانیوں نے امیدیں باندھ لگا رکھی ہیں۔ امریکا اور اسرائیل دہشت گرد ہیں، اسلامی ممالک پر ان کے غلام مسلط ہیں عوام ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مطالبات پر عمل تک دھرنا جاری رہے گا، حکمرانوں کے لیے سیدھا راستہ یہی ہے کہ وہ مطالبات تسلیم کرلیں ورنہ ہم پھر 2 دن بعد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ اگر مذاکرات میں سچ جھوٹ اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنا ہے تو پھر میڈیا کے سامنے مذاکرات کرلو۔ حکومت نے یہ سمجھا ہو گا کہ یہ ایک دن رک کر چلے جائیں گے اور بعد میں کہیں گے یہ 25 کروڑ لوگوں کا حق چاہیے مگر آپ نے اس دھرنے کو کامیاب اور تاریخی دھرنا دیا بنا رکھا ہے.