اسلام آباد: شیر افضل مروت کی رکنیت منسوخی کے معاملے پر پی ٹی آئی قیادت میں دھڑے بندی سامنے آ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کی پارٹی کی بنیادی رکنیت منسوخی کے معاملے پر تحریک انصاف کی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئی۔ پی ٹی آئی کے قائم مقام سیکرٹری اطلاعات شعیب شاہین کی جانب سے شیر افضل مروت کو شعیب شاہین کا کہنہے کہ شیر افضل مروت کو بانی چیئرمین کی ہدایت پر نکالا گیا ہے جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر شیر افضل مروت کی حمایت میں سامنے آ گئے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ شیر افضل مروت عمران خان کے وفادار ترین ساتھیوں میں سے ایک ہیں۔ ان کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا نوٹی فکیشن میرے علم میں نہیں ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بطور پارٹی چیئرمین شیر افضل مروت یا کسی اور کو بھی پارٹی سے نہیں نکالوں گا۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر ممکنہ طور پرشیر افضل مروت کی سفارش کے لیے بانی چیئرمین سے ملنے اڈیالہ جیل جائیں گے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے پارٹی کے سابق سینئر نائب صدر اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کی بنیادی پارٹی رکنیت منسوخ کرتے ہوئے ان سے قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔ پی ٹی آئی کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری فردوس شمیم نقوی نے نوٹی فکیشن جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے سنگین خلاف ورزیوں پر شیر افضل مروت کی بنیادی پارٹی رکنیت منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر شوکاز نوٹس بھی جاری ہوا تھا کہ اپنے بیانات جاری کردہ ہدایات کے مطابق دیں، شیر افضل مروت کی ٹوئٹس اور میڈیا کے بیانات کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔
فردوس شمیم نقوی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی نے نتیجہ اخذ کیا کہ شیر افضل مروت پارٹی کے قواعد و ضوابط کا بالکل پاس نہیں کرتے اور خود کو پارٹی سے بالا سمجھتے ہیں، جس سے پارٹی کی تصویر اور پارٹی کا بیانیہ بری طرح مسخ ہوا ہے۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے شیر افضل مروت کی پارٹی رکنیت کی منسوخی کے نوٹیفکیشن کی تردید کی ایکسپریس نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہ نوٹی فکیشن جعلی ہے، ایسی کوئی بات نہیں۔اگر ایسا کچھ ہوتا تو مجھے ضرور پتا ہوتا، میں پارٹی کا چیئرمین ہوں۔
دریں اثنا پارٹی کی جانب سے بنیادی رکنیت ختم ہونے کے بعد سابق سینئر نائب صدر شیرافضل مروت کا موقف بھی سامنے آگیا۔ انہوں نےسماجی ربطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ ’میں پارٹی کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں،لیکن ایک بات واضح کر دوں خان کا سپاہی تھاہوں اور رہوں گا، اپنی حیثیت میں لیڈر کی رہائی کی جو کوشش کر سکا کروں گا‘۔ انہوں نے لکھا ’میرے قائد کے کانوں میں میرے خلاف زہر گھولا گیا ہے، غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں،میں کوشش کروں گا لیڈر سے ملکر اپنا موقف انکے سامنے پیش کروں۔