اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اظہر مشوانی کے دونوں لاپتا بھائیوں کو بازیاب کرا کر عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اظہر مشوانی کے دو لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست سماعت ہوئی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے والد کی درخواست پر سماعت کی۔
اظہر مشوانی کے بھائی پروفیسر مظہر الحسن اور پروفیسر ظہور الحسن چھ جون سے لاپتا ہیں۔ دونوں لاپتا بھائیوں کے والد کی طرف سے وکیل بابر اعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آج اخبار میں ہے، کیا یہ گرفتار ہیں؟ بابر اعوان نے بتایا کہ پٹشنر گرفتار نہیں ہے بلکہ یہ دو لاپتا بھائیوں کے والد ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ٹھیک ہے وہ اور ہے جو گرفتار ہوا ہے۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اظہر مشوانی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہیں پہلے ان کو بھی اٹھایا گیا تھا، دو پروفیسر بھائی 6 جون کو اٹھائے گئے جبکہ 5 جون کو رؤف حسن اور بیرسٹر گوہر کو بھی گرفتار کیا گیا، گوہر کو گرفتار نہیں کیا گیا رؤف حسن کو گرفتارکر لیا گیا۔
جج نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ گوہر گرفتار ہونا چاہتا تھا لیکن اسے گرفتار نہیں کیا گیا کیونکہ وہ کوالیفکیشن پر ابھی پورے نہیں اترتے۔
بابر اعوان نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں ہم نے پہلے پٹیشن دائر کی جو پانچ اگست کو واپس لے لی، اسلام آباد سے خفیہ ادارے کا واٹس ایپ آیا جو ریکارڈ پر لگایا ہے، میسج میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا ایکٹیویٹیز کو بند کر دیں اس کے بھائی اسلام آباد خفیہ ادارے کے پاس ہیں، اظہر مشوانی کی اہلیہ نے بیرون ملک جانا تھا اس کے لیے ہم نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔
دوران سماعت، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اظہر مشوانی کے دونوں بھائیوں کو بازیاب کرا کے عدالت پیش کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھنا ہوگا آپ آئندہ سماعت پر کیا کہتے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ وزارت داخلہ نے پشاور ہائی کورٹ میں جمع جواب میں سوشل میڈیا ایکٹیویٹیز سے متعلق باقاعدہ ناراضگی کا اظہار کیا، موبائل نمبر سے مشوانی کو کال گئی اور بتایا گیا اس کے بھائی اسلام آباد خفیہ ادارے کے پاس ہیں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کا حلقے میں رکھ رکھاؤ ہے لیکن اب یہاں جو زیادہ گالی دیتا ہے، زیادہ بدزبان ہے اور جو زیادہ بدتہذیبی کرے گا وہ آگے آتا ہے، بہرحال اس کو سائیڈ پر کریں ایک حقیقی معاملہ تو ہے۔ وکیل بابر اعوان نے کہا کہ لاپتا دونوں بھائیوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے جو حالات آج کل ہیں آپ لوگ receiving اینڈ پر ہیں، کل وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ملک شریعت کے مطابق ہی چلنا چاہیے تو پھر ان معاملات کو بھی شریعت کے مطابق ہی چلائیں نا، آئندہ سماعت پر جواب دیکھیں گے بصورت دیگر میرے پہلے بھی آرڈرز موجود ہیں، آئندہ سماعت پر جواب کے بعد دیکھیں گے وگرنا اٹارنی جنرل کو بلائیں گے۔
ہائیکورٹ نے بابر اعوان کو ہدایت کی کہ بغیر ریمانڈ کے اپنے پاس رکھنے اور قاضی کے سامنے پیش نا کرنے سے متعلق اسلامی نقطہ نظر سے بھی بتائیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 اگست تک ملتوی کر دی۔