اسلام آباد: فتنہ الخوارج کی وسیع پیمانے پرڈاکا زنی اور بھتہ خوری کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی جانب سے فتنہ الخوارج کے حالیہ مارے جانے والے دہشت گردوں سے دستاویزی ثبوت بر آمد ہوئے ہیں، فتنہ الخوارج کے دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے ساتھ ساتھ ڈاکا زنی اور بھتہ خوری کی سنگین وارداتوں میں بھی ملوث ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوبی خیبر پختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں خارجی دہشت گردوں نے بینک لوٹنا شروع کر دیے ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان میں بینک کی رقم لے جانے والی گاڑیوں پر خوارج نے 9 جولائی، 30 جولائی اور 8 اگست کو 3 حملے کیے اور 56 ملین روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نےرقم لے جانے والی گاڑیوں کو بھی مکمل خاکستر کر دیا، لوٹی ہوئی رقم سے خارجی نور ولی کے حکم پر 4 لاکھ روپے خارجی سیلاب کو دیے گئے ، خارجی عباس کے 13 دہشت گردوں میں 17 لاکھ سے زائد کی رقم تقسیم کی گئی۔
دستاویزی ثبوت کے مطابق لوٹی ہوئی رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے پاکستان سے افغانستان کے علاقوں الامان اور خوست میں چھپے خارجی دہشت گردوں کو بھیجی جاتی ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج دراصل غنڈوں اور ڈاکوؤں کا گروہ ہے جو معصوم پاکستانی عوام کی جان و مال کے دشمن ہیں، فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے نام نہاد مقدس جنگجوؤں کا روپ دھار رکھا ہے، فتنہ الخوارج کی بھتہ خوری اور ڈاکے مارنے کا مقصد پاکستانی عوام کا پیسہ لوٹ کر خوارج کے سرپرستوں کو عیاشی کروانا ہے، یہ خارجی سرپرست افغانستان کے بڑے شہروں میں بیٹھ کر معصوم پاکستانی عوام سے لوٹی ہوئی رقم پر عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوٹی ہوئی رقم پاکستان میں دہشت گردی کی بڑی وجہ ہے، خوارج کے سرپرستوں کی عیاشی کی خاطر حملوں میں براہ راست ملوث گمراہ چھوٹے درجے کے خارجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں، لوٹی ہوئی رقم کی غیر منصفانہ تقسیم کے نتیجے میں خوارج کے گروپوں کے درمیان لڑائی بھی جاری رہتی ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ خارجیوں کی یہ کارروائیاں ثابت کرتی ہیں کے ان دہشت گردوں کا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، نہ جھٹلائے جاسکنے والے شواہد یہ بھی بتاتے ہیں کے خارجی لوٹا ہوّا مال افغانستان بھیجتے ہیں جہاں بڑے خارجی اُس مال سے عیاشی کرتے ہیں.