لاہور: صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ حافظ نعیم الرحمٰن اگر سمجھتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل دھرنا ہے تو دھرنا دے دیں۔
چیئرپرسن سوشل پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جماعت اسلامی کو تو اتنے ووٹ نہیں ملے جتنے دھرنے دیے ہیں۔ دھرنا امیر کراچی سے دھرنا دے کر جماعت اسلامی کے امیر بن گئے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن سمجھتے ہیں کہ سارے مسائل کا حل دھرنا ہے تو دھرنا دیدیں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ کے پی میں پل ٹوٹ رہے ہیں اور وہ جیل میں بیٹھے آقا کو خوش کررہے ہیں، جوڈیشل کمیشن بنوانے کا خیال ایک سال کے بعد یاد آیا ؟۔ کیا حسان نیازی عمران خان کا بھانجا نہیں، یاسمین راشد یا اعجاز چوہدری بیٹے کو نہیں بتا رہے تھے حملہ کرنا ہے۔ اتفاق تھا کہ ہر شہر میں ایک ہی جگہ پر حملے کیے گئے جو فوجی تنصیبات یا کینٹ تھے۔ تمام دفاتر کو جلایا گیا، اب بانی پی ٹی آئی کیسے مُکرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل والا کہتا ہے اگر دوبارہ گرفتار کیا تو پھر ایسے ہی حملے ہوں گے۔ جوڈیشل کمیشن نہیں بننا چاہیے، وہ عدالتی ہتھوڑا سے ریلیف لینا چاہتے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کی ضرورت نہیں، جو 9 مئی کو ہوا سب کو یاد اور کیمرے میں محفوظ ہے۔ 9 مئی کے پیچھے جلسے، لانگ مارچ اور زہریلی تقاریر تھیں، جن میں وہ اکسایا کرتا تھا ۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن ہمارے بزرگ ہیں، ان کے بیان پر سخت بیان نہیں دینا چاہتی۔ پاکستان میں جس کی حکومت ہے وہ کام کررہے ہیں وہ ہی سامنے نظر آ رہے ہیں۔
قبل ازیں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ثانیہ زہرہ قتل کیس میں ایک بچی کے قتل کو خود کشی کا رنگ دیا گیا، سسرال نے کہا گلے میں خود پھندا لیا۔ اب وہ زمانہ نہیں رہا کہ قتل کو خودکشی کا رنگ دیں گے تو پتا نہیں چلے گا۔ کیس میں خود کشی کے ثبوت نہیں ملے نہ گردن میں سوجن نہ لمبی گردن ہوئی پولی گرافک ٹیسٹ کیاگیا۔ پھندا میں استعمال دوپٹے میں ساس اور شوہر کے ڈی این اے ملے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ثانیہ زہرہ کا قتل پہلے ہی کردیا گیا تھا، جسے بعد میں پھندا سے خود کشی قرار دینے کی کوشش کی گئی۔ ثانیہ زہرہ کیس میں لوگ کچھ طاقتور ہیں لیکن اب وہ زیادہ دیر تک بچ نہیں پائیں گے۔ اگر ہمارے دور حکومت میں ظلم ہوا تو ظالم کو سزا ملنی چاہیے.