اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی کارروائی روکنے کی متفرق درخواست دائر کر دی جبکہ ٹرائل کورٹ کے 12 اگست کا آرڈر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
عمران خان نے 190 پاؤنڈز ریفرنس بند کرنے کے نیب کے فیصلے کا ریکارڈ بھی فراہم کرنے کی درخواست دائر کر دی۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ تفتیشی افسر نے بیان دیا تھا کہ نیب کی 343 ویں ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ میں کیس بند کرنے کی منظوری دی گئی، ٹرائل کورٹ نے کیس بند کرنے کا ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ طلب کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی، اپریل 2020 کی نیب ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ میں کیس بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
عمران خان نے استدعا کی کہ احتساب عدالت کا 12 اگست کا درخواست مسترد کرنے کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے، نیب بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ ٹرائل کورٹ میں پیش نہ کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی کو اپنے دفاع میں بھاری نقصان ہوگا۔
درخواست گزار کے مطابق تفتیشی افسر نے جرح کے دوران نیب کی 343ویں بورڈ میٹنگ سے متعلق کچھ باتوں کا اعتراف کیا، ضروری ہے کہ نیب کی 343ویں بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ ٹرائل کورٹ کے سامنے رکھا جائے۔
درخواست میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کو فریق بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب، 190 ملین پاؤنڈز کیس سے متعلق چیف جسٹس کے ریمارکس کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی کی بہنوں عظمیٰ خان اور علیمہ خان نے رجسٹرار آفس میں درخوست جمع کرا دی۔
درخواست میں علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے چیف جسٹس سے عمران خان کے متعلق مقدمات سے الگ ہونے کی استدعا کی ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ وائلڈ لائف کیس میں 190ملین پاؤنڈز کیس سے متعلق آبزرویشن واپس لی جائے۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ عمران خان کے سپریم کورٹ میں مختلف مقدمات زیر التواء ہیں اور عمران خان استدعا کر چکے کہ چیف جسٹس ان کے مقدمات سے خود کو الگ کریں۔ وائلڈ لائف کیس کا 190ملین پائونڈ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس سے مقدمے کے ٹرائل پر اثر پڑے گا۔