منکی پاکس پر اہم اجلاس، وزیراعظم کی متعلقہ حکام کو اہم ہدایات جاری

اسلام آباد: منکی پاکس کے عالمی خطرات کے حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف کے زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں مرض کے پھیلاؤ اور اس کے تدارک کے حوالے سے بات کی گئی۔
ز رائع کے مطابق منکی پاکس سے متعلق اہم اجلاس آج وزیر اعظم ہاؤس میں ہوا، جس میں منکی پاکس کی تازہ صورتحال، مرض سے نمٹنے کی پیشگی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔
علاوہ ازیں اجلاس میں ٹیسٹنگ لیبارٹریز ، لیب کٹس و متعلقہ ادویات کی دستبابی اور اسکریننگ کے نظام سے متعلق بھی شرکاکو آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز، قومی ادارہ صحت، این سی او سی کے حکام نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: منکی پاکس کا خدشہ؛ بین الاقوامی پروازوں سے آنیوالے مسافروں کی اسکریننگ جاری

اجلاس میں وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرت، سیکرٹری اور ڈی جی صحت بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر انٹرنیشنل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ اور ائرپورٹس پر انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جب کہ وزیر اعظم نے تمام متعلقہ حکام کو ضروری ہدایات بھی دیں۔

میڈیا بریفنگ

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کوآرڈی نیٹر ٹو پرائم منسٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی خطرہ قرار دیا ہے، وزیراعظم نے بھی اس حوالے سے اقدامات کی ہدایات دی ہیں آج وزیراعظم ہاؤس میں میٹنگ ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افریقا میں پہلی بار یہ کیس رپورٹ ہوا ہے یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں داخل ہوتا ہے ہمارے ملک میں ایک کیس ساؤتھ کے پی میں آیا ہے یہ شخص کسی اور علاج کے لیے آیا لیکن تشخیص ہونے پر منکی پاکس سے متاثرہ نکلا، 99 ہزار لوگوں میں آج تک یہ وائرس رپورٹ ہوا اور دو سو سے زائد اموات ہوئیں۔

ڈاکٹر مختار نے کہا کہ کم قوت مدافعت والے بچے اس سے زیادہ متاثر ہوئے اس کی علامات 4سے 10 دن میں واضح ہوتی ہیں، خارش ہوتی ہے اور جسم کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے، اس خارش سے اسکن میں کوئی انفیکشن ہو تو یہ خارچ ٹرانسفر ہوسکتی ہے اس کا علاج یہ ہے کہ مریض کو آئسولیشن میں رکھا جائے، فیملی ممبرز کو اس حوالے سے آگاہ رہنا چاہیے۔

ڈاکٹر مختار نے کہا کہ اس میں بخار والی ادویات کا استعمال کیا جاسکتا ہے شدت اختیار کرنے پر اینٹی وائرس ادویات کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اس کی ویکسین سے ڈبلیو ایچ او نے انکار کیا ہے، ڈی جی ائیر سروسز کو ہدایات جاری کی ہے کہ ائیرپورٹ پر اسکریننگ کی جائے، اس میں محکمہ صحت اور حکومتی مشینری اپنا کردار تو ادا کرے گی لیکن ان ممالک سے آنے والے مسافر بھی با خبر رہیں اور دھیان رکھیں ان کے جسم کے کسی حصے میں خراشیں نہ ہو

اپنا تبصرہ بھیجیں