ابرار احمد، کامران غلام بنگلادیش کیخلاف پہلا ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکیں گے

قومی ٹیم کے اسپنر ابرار احمد اور ٹاپ آرڈر بیٹر کامران غلام کو بنگلادیش کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے اسکواڈ سے ریلیز کردیا گیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسپنر ابرار احمد اور ٹاپ آرڈر بیٹر کامران غلام بنگلادیش اے کے خلاف دوسرے چار روزہ میچ میں پاکستان شاہینز کی نمائندگی کریں گے جو منگل 20 اگست سے اسلام آباد کلب میں شروع ہوگا۔

سلیکٹرز نے بنگلادیش کے خلاف راولپنڈی میں شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں اسپنر کو شامل نہ کرنے وجہ بتائی ہے کہ اوور کاسٹ کنڈیشنز کی وجہ سے پیس اٹیک کیساتھ جایا جائے گا، اس لیے ابرار احمد کو ٹیسٹ میں بینچ پر بٹھانے کے بجائے پاکستان شاہینز اسکواڈ میں شامل کیا ہے تا کہ وہ 30 اگست کو شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ سے قبل کچھ میچ پریکٹس حاصل کرسکیں۔

مزید پڑھیں: ٹیسٹ سیریز؛ قومی ٹیم کے کون سے کرکٹرز کے پاس ریکارڈ بنانے کا موقع ہے؟

اسی طرح ٹاپ آرڈر بیٹر کامران غلام دوسرے کھلاڑی ہیں جنہیں پاکستان ٹیسٹ ٹیم سے ریلیز کیا گیا ہے اور انہیں دوسرے چار روزہ میچ کیلئے پاکستان شاہینز کی ٹیم میں برقرار رکھتے ہوئے کپتان بھی مقرر کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ بنگلادیش اے کے خلاف پہلے چار روزہ میچ میں پاکستان شاہینز کے کپتان سعود شکیل تھے۔
اس کا مطلب ہے کہ پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ اب 15 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگا لیکن دوسرے چار روزہ میچ کے اختتام کے بعد جب ابرار احمد اور کامران غلام دوسرے ٹیسٹ کیلئے دوبارہ اسکواڈ میں شامل ہوں گے تو وہ 17 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگا۔

پاکستان شاہینز ٹیم کا حصہ رہنے والے میر حمزہ، محمد علی، محمد ہریرہ، نسیم شاہ، صائم ایوب، سرفراز احمد اور سعود شکیل اب ٹیسٹ ٹیم میں شامل ہوگئے ہیں جبکہ محمد رمیز جونیئر دوسرے چار روزہ میچ کیلئے باہر ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹیسٹ سیریز؛ قومی ٹیم کے کون سے کرکٹرز کے پاس ریکارڈ بنانے کا موقع ہے؟

دوسرے چار روزہ میچ کے لیے شاہینز میں ان 8 کھلاڑیوں کی جگہ ابرار احمد، علی زریاب، اویس انور، امام الحق، نیاز خان، قاسم اکرم، روحیل نذیر اور شرون سراج کو شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان شاہینز اسکواڈ (دوسرے چار روزہ میچ کیلئے)

کامران غلام (کپتان)، ابرار احمد، علی زریاب، غلام مدثر، امام الحق، مہران ممتاز، محمد اویس انور، نیاز خان، قاسم اکرم، روحیل نذیر (وکٹ کیپر) سعد بیگ (وکٹ کیپر) سعد خان، شرون سراج اور عمر امین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں