راولپنڈی: بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا جائے گا۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فیض حمید کی گرفتاری کا ڈراما میرا مقدمہ ملٹری کورٹ میں لے جانے کے لیے کیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انہیں پتا ہے میرے خلاف تمام مقدمات کھوکھلے ہیں جو اسٹینڈ نہیں کریں گے ۔ یہ سب ملٹری کورٹ کا چکر چل رہا ہے ۔
عمران خان کا کہنا تھا مجھے لگتا ہے کہ یہ لوگ فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنائیں گے۔ جنرل (ر) فیض کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ ہے ۔ اگر تو 9 مئی کو فیض نے میرے اغوا کا آرڈر دیا تو اسے پکڑیں ۔ میں کسی کو اور کمانڈر کو نہیں جانتا تھا صرف اتنا جانتا ہوں کہ باجوہ نے بتایا کہ فیض سب سے قابل جنرل ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ احمق کہتے ہیں کہ فیض حمید نے بتایا حملہ کہاں کرنا ہے۔ ہمارا احتجاج تو پُرامن تھا ۔ جب آپ مجھے گھسیٹ کر اغوا کریں گے تو ہم کدھر احتجاج کریں گے ؟۔ جب میں نے غلط کام نہیں کیا تو مجھے فیض کے وعدہ معاف گواہ کے بیان کا کوئی خدشہ یا ڈر نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ جنرل فیض اور افغان حکومت کے تعاون سے ملک سے دہشت گردی ختم کریں اور یہ بات میں نے کابینہ کو بھی بتائی تھی ۔ نواز شریف کے کہنے پر جنرل فیض کو ہٹا کر دوسرے جنرل کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا۔ میں نے ہر ممکن کوشش کی کہ باجوہ کو ساتھ لے کر چلوں لیکن باجوہ نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا اور میری حکومت گرادی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ میرے سابق آفس بوائے کو وعدہ معاف گواہ بنا کر کوشش کی جا رہی ہے کہ مجھے اہلیہ سمیت جیل میں رکھا جائے ۔ یہ کہتے ہیں کہ 9 مئی کو سازش ہوئی لیکن اصل سازش تو رجیم چینج کے لیے ہمارے خلاف ہوئی ۔ ملک بنانا ریپبلک بن چکا ہے جہاں انصاف نہیں مل رہا ۔ یہ خود ہی جج اور جیوری بن گئے، پکڑ کر فیصلہ کر دیتے ہیں ۔ ہم جیلوں میں ہیں اور ہم ہی کو نہیں سنا جا رہا ۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے ہائی کورٹ سے رینجر سے اغوا کرایا گیا ۔ میں وزیراعظم رہا مجھے پتا ہے رینجرز کیسے آپریٹ ہوتی ہے ۔ اگر حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پر عمل ہوتا تو ملک میں 3 مارشل لا نہ لگتے۔ آج ملک میں چوتھا غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے۔ یہ سب کچھ صرف اور صرف مجھے ملٹری کورٹ لے جانے کے لیے ہو رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے بارے میں شرمناک چیزیں کہی جا رہی ہیں کہ وہ فیض حمید سے انفارمیشن لیتی تھی، یہ ہمارے معاشرے میں نہیں ہوتا ۔ بشریٰ بی بی کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ان کو شرم آنی چاہیے ۔ اصل میں ان کو ڈر لگ گیا ہے کہ چیف جسٹس چلا گیا تو ان کا الیکشن ڈراما کھل جائے گا، اس لیے ان کی کوشش ہے کہ اس سے قبل مجھے سزا دلوائیں ۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ یہ دو تہائی اکثریت کے لیے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف اور محمد زبیر بھی اب کہہ چکے ہیں کہ باجوہ نے سب کچھ مدت ملازمت میں توسیع کے لیے کیا ۔ کیا عمران خان پاگل تھا جو اپنے نہتے لوگوں کو حکم دیتا کہ وہ کور کمانڈر ہاؤس جائیں ؟۔ اگر میں نے غلط کام نہیں کیا تو میرے خلاف فیض کے وعدہ معاف گواہ بننے کا مجھے کوئی خدشہ نہیں ۔ میرے خلاف تمام کیسز جب بھی عدالت کھڑی ہوئی ختم ہو جائیں گے ۔
عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی دن بہ دن مضبوط ہوتی جا رہی ہے، مزید عوام پی ٹی آئی کے ساتھ جڑ رہے ہیں۔ 8 فروری کو اس کا واضح ثبوت بھی مل چکا۔ ساری لیڈرشپ فارغ ہونے کے باوجود ہماری پارٹی جیت گئی ۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گفتگو کے دوران فیملی کارنر میں خواتین کے شور شرابے کی آوازیں آتی رہیں، جس پر عمران خان3 مرتبہ میڈیا ٹاک کرتے ہوئے رُک گئے اور شور کی وجہ سے انہوں نے صحافیوں کے سوالوں کے محدود جواب دیے۔
قبل ازیں ہفتے کے روز عمران خان نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری پر بالکل بھی خوفزدہ نہیں اگر ڈرتا تو جوڈیشل کمیشن کی بات نہ کرتا۔ فیض حمید نے 9 مئی کی سازش کی، ایسا نہیں ہے بلکہ سازش تو پی ٹی آئی کے خلاف ہوئی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلی سازش یہ تھی کہ جنرل (ر) باجوہ نے نواز شریف کے کہنے پر جنرل فیض کو ہٹایا، دوسری سازش تھی کہ ہماری حکومت میں جنرل (ر) باجوہ نے حسین حقانی کو 35ہزار ڈالر میں لابنگ کے لیے ہائر کیا، حسین حقانی کے بعد ڈونلڈ لو کا معاملہ آیا اور ہماری حکومت گرادی گئی، چیف جسٹس کو انکوائری کا کہا لیکن بجائے انکوائری کے ہم مظلوموں پر سائفر کا کیس کر دیا گیا۔