لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بجلی بلز میں ریلیف کے حوالے سے کہا ہے کہ عوام کے پیسے عوام کو دے دیے کیا غلط کیا، زیادہ پیسے ہوتے تو زیادہ ریلیف دیتی۔
سندھ کے 7 ویں سول سروس ٹریننگ پروگرام کے افسران کے وفد نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات کی، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ بجلی کے بل میں عوام کو 45ارب روپے کا ریلیف دیا۔ کاش زیادہ پیسے ہوتے تو زیادہ ریلیف دیتی۔ عوام کے پیسے سے عوام کے بل دے دیے تو کیا غلط کیا؟۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کو ریلیف دیں گے تو سب سے زیادہ خوشی مجھے ہوگی۔ سندھ میں جو اچھے کام ہوئے ہیں ہمیں بھی کرنے چاہییں۔ بہت سے کام ہم بھی کررہے ہیں سندھ کو دیکھنے چاہییں۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ کسی صوبے میں اگر کوئی اچھا کام ہورہا ہے تو اپنانے میں کوئی حرج نہیں، ہم پاکستانی ہیں، مل کر عوام کی خدمت کرنی ہے۔ باہمی رابطے رکھنے چاہییں۔ مراد علی شاہ صاحب سے احترام کا رشتہ ہے، میٹنگ میں سب ایک ہوتے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ نوازشریف نے موٹروے بناکر صوبوں کو ایک دوسرے سے جوڑا۔ سی پیک پورے پاکستان کے لیے ہے۔ رات بھر میں تبدیلی ممکن نہیں ہوتی لیکن کوشش کرنی چاہیے۔ میرٹ پر آنے والوں میں عزت نفس اور احساس ذمے داری زیادہ ہوتا ہے۔ میرٹ پر 100فیصد پوسٹنگ ٹرانسفر ہوتی ہیں، اپنے لوگوں کو ناراض کیا لیکن میرٹ پر سمجھوتا نہیں کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو بتا دیا ہے کہ ارکان اسمبلی اور عوام کا جائز کام ضرور کرنا ہے ناجائزکام کسی کا نہیں کرنا۔ ڈیجیٹلائزیشن سے کرپشن کا خاتمہ ممکن ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن سے سسٹم کو گلوبلائز کیا جائے گا، بیرون ملک بیٹھے لوگ گورنمنٹ سروسز حاصل کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گھوسٹ اسکول ٹیچر اور انرولمنٹ ہوتی رہی ہوگی لیکن اب ایجوکیشن سسٹم کو بدل رہے ہیں۔ پینک بٹن کا دائرہ کار پورے صوبے تک بڑھائیں گے۔ پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے، بہتر انفرا اسٹرکچر، گورننس اور معاشی مواقع کی وجہ سے لوگ یہاں آرہے ہیں۔ ہیلتھ پر شہباز شریف صاحب نے بہت محنت کی لیکن 5 سالوں میں اسپتالوں کا بہت برا حال کر دیا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ اضلاع میں صفائی کا سسٹم پہلی دفعہ مکمل طور پر آؤٹ سورس کیا جارہا ہے۔ دیہات میں صفائی کا کوئی تصور ہی نہیں تھا لیکن اب گاؤں بھی صاف ہوں گے۔ تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے لیے پائیدار اقدامات کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گندم خریداری نہ کرکے کرپشن کے سرکل کو توڑا اور عوام کے لیے آٹا اور روٹی سستی کی۔ ہم عادتوں کے غلام بن چکے ہیں، ترقی اور خوشحالی کے لیے خود کو بدلنا ہوگا۔
مریم نواز نے کہا کہ خود ستائشی نہیں لیکن 16سے 17گھنٹے نان اسٹاپ کام کرتی ہوں۔ افسران میرے دست و بازو ہیں۔ مشاروت کا سلسلہ مسلسل جاری رہتا ہے، اسپیڈ میچنگ نہ کرنے پر ناراض ہوجاتی ہوں۔ ہم سب ٹیم کی طرح کام کرتے ہیں، بیوروکریسی نے ہر پراجیکٹ میں پوری طرح سپورٹ کیا، مجھے کہا گیا کہ بیوروکریسی نہیں چلنے دے گی لیکن مجھے مثالی تعاون اور سپورٹ ملی ہے۔