عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 280 ملین افراد ڈپریشن کا شکار ہیں اور تقریباً ایک ارب افراد کسی نہ کسی قسم کی ذہنی بیماری میں مبتلا ہیں۔
تاہم قدیم زمانوں میں موجود رومی اور یونانی تہذیبوں کے لوگوں کو بھی دماغی صحت کے مسائل درپیش تھے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ موجودہ جدید ٹیکنالوجی کے دور کے مقابلے میں قدیم زمانے کے لوگ اپنی ذہنی صحت کے بارے میں کیا نظریہ رکھتے تھے یا وہ اس مسئلے کو تسلیم بھی کرتے تھے یا نہیں۔
درج ذیل تحریر میں ہم ذہنی صحت کے بارے میں قدیم طبیبوں کی ذہنی مسائل کے حوالے سے کچھ بصیرتیں شامل کریں گے جن میں حیرت انگیز طور پر انہوں نے بغیر کسی جدید طریقہ کار کے ذہنی مسائل سے متعلقہ بالکل ٹھیک ٹھیک بصیرتیں شامل کی تھیں۔
1) ہماری ذہنی حالت مجموعی صحت کیلئے زیادہ اہمیت رکھتی ہے
2) ذہنی صحت کے مسائل ہمیں جسمانی طور پر بھی بیمار کر سکتے ہیں
3) ذہنی بیماری کی روک تھام اور اس علاج کیا جا سکتا ہے
4) ذہنی صحت سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے.