راولپنڈی: اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی کو اسیری کے دوران مبینہ سہولیات فراہم کرنے کے الزامات کے زیر اثر پراسرار حالات میں غائب سابق ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ محمد اکرم کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔ فرائض میں سنگین غفلت برتنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی تعیناتی کے دوران ذہنی مریض قیدی کی موت اور دو دیگر کے زخمی ہونے کے واقعے کی انکوائری شروع کر رکھی تھی جس کی رپورٹ آنے پر سابق سپرینٹنڈنٹ محمد اکرم کو تعیناتی کے دوران مبینہ غفلت برتنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ محمد اکرم کو بانی پی ٹی آئی کو مبینہ ‘سہولت دینے’ کے الزامات کا بھی سامنا ہے اور انہیں مبینہ طور پر 14 اگست کو جیل کالونی کی سرکاری رہائش گاہ سے اغواء کیے جانے کا مقدمہ بھی درج ہے۔
یاد رہے کہ سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے خلاف محکمانہ کارروائی رواں سال 29 فروری کو اڈیالہ جیل کے مینٹل وارڈ میں قید ایک قیدی کے قتل اور دو دیگر قیدیوں کے زخمی ہونے کے بعد شروع کی گئی۔
قیدی محمد احسان نے سیل نمبر 8 کی دیوار سے اینٹ نکالنے کے لیے پانی کا پیالا استعمال کیا اور سوتے ہوئے دوسرے قیدیوں پر حملہ کیا۔ جسکے نتیجے میں، اعجاز ربانی، شیراز، اور حماد علی، قیدی بری طرح زخمی ہوئے اور انہیں اسلام آباد کے (پمز) اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اعجاز ربانی زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گیا جس پر آئی جی جیل خانہ جات پنجاب میاں فاروق نذیر نے انکوائری کا حکم دیا تھا اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات راولپنڈی ریجن رانا رؤف نے تحقیقات کا آغاز کیاتھا جبکہ جیل میں قیدی کے مبینہ تشدد کے نتیجے میں ہلاک و زخمی ہونے والے قیدیوں کے قتل کا مقدمہ بھی جیل انتظامیہ کی درخواست پر تھانہ صدر بیرونی میں درج کیاگیا تھا۔
جیل ذرائع کا کہنا تھاکہ محمد اکرم کو جاری شوکاز نوٹس میں جواب تسلی بخش نہ ہونے پر سخت محکمانہ سزا دی جائے گی جس میں ملازمت سے برطرفی بھی شامل ہوسکتی ہے.